اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الاِبتِدَائُ بِالسَّلَامِ سُنَّۃ ٌ أَفْضَلُ مِنْ رَدِّہِ الوَاجِبِ(الأشباہ لابن نجیم ۱؍۳۹۰) سلام -- احکام ومسائل سلام اور جوابِ سلام کا فقہی پہلو قرآن کی آیت وإذا حییتم بتحیۃ فحیوا بأحسن منہا سے صراحۃً معلوم ہوتا ہے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے؛ لیکن ابتداء ً سلام کرنے کا کیا درجہ ہے،اس کا بیان صراحۃ ً نہیں ہے؛ تاہم وإذا حییتم میں اس کے حکم کی جانب اشارہ موجود ہے، مفسرین لکھتے ہیں :کہ وإذا حییتم مجہول کا صیغہ ہے، جس کا فاعل مذکور نہیں ہے؛ اس میں اشارہ ہو سکتا ہے کہ سلام ایسی چیز ہے جو عادۃً سبھی مسلمان کرتے ہیں۔ سلام کی تاکید اور فضائل حضورﷺ کے ارشادات کی روشنی میں ابھی آپ پڑھ چکے، اُن سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ ابتداء ً سلام کرنا سنت موکدہ سے کم نہیں؛ چناں چہ اکثر فقہاء کی رائے یہ ہے کہ ابتداء ً سلام کرنا سنت موکدہ ہے، اور حافظ ابن حجرؒ نے ابن عبد البرؒ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اس قول پر اجماع ہے۔ (فتح الباری: ۱۱؍۴)