اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمائی؛ (۱) چہرہ دل کا ترجمان ہوتا ہے، اندرونی کیفیات چہرے پر نمودار ہوتی ہیں، اکثر بھلا اور برا آدمی چہرے کے نشیب وفراز سے پہچان لیا جاتا ہے۔ تاکہ مواخات کا راستہ صاف ہو پھر احکامِ خداوندی کی بجا آوری اورنفاذ میں آسانی ہو اور ایک اسلامی حکومت کی مستحکم بنیاد ڈالی جاسکے جو پوری دنیا کے لیے، مرکزِ اشاعتِ اسلام ثابت ہو؛ چناں چہ اس تعلیم کا اثر بہت جلد ہی ظاہر ہوا؛ کیوں کہ ارادے نیک تھے اور حوصلے انقلابی تھے اور وحی الٰہی کی تائید حاصل تھی؛ چناں چہ تئیس سال کی قلیل مدت میں ایک ایسا انقلاب دنیا نے دیکھا؛ کہ ویسا انقلاب نہ ماضی میں دیکھنے کو ملا تھا اور نہ مستقبل میں امید ہے، آج اس انقلاب کی تجدید، افشائِ سلام سے ہی ممکن ہے، آئیے اسے اسی نیت سے رواج دیں۔(مولف) مدینہ کا عمومی ماحول سلام میں پہل کرنا تھا صحابۂ کرام حضورﷺ کے صحبت یافتہ اور فیض یافتہ تھے، حضورﷺ کی درافشانی نے ان قطروں کو دریا بنادیا تھا، مردہ قلوب کو روشن اور آنکھوں کو بینا بنادیا تھا، اور نبی رحمت نے ان کی مسیحائی کی تھی؛ اس لیے حضورﷺ کی ایک ایک ادا پر مرمٹنے کا جذبہ اور حوصلہ ان کے اندر ایسا پیدا ہوگیا تھا؛ کہ دنیا کی تاریخ ان مثالوں کو دہرانہ سکی اور آگے ناامیدی کے ساتھ انتظار ہے، حضورﷺ کے ارشادات پر عمل کرنا ان کی زندگی کا پہلا اور آخری نصب العین تھا، اور ان سب کی بنیادی وجہ ’’حقیقی محبتِ نبوی‘‘ سے سرشار قلوب تھے، حضورﷺ نے بتادیا کہ سلام میں پہل کرنا تکبر سے پاکی کی علامت ہے، سلام میں سبقت کرنا نیکیوں میں اضافہ کا سبب ہے اور سلام کو رواج دینا، دخولِ جنت کا ذریعہ ہے؛ بس ان کی زندگی میں سلام میں سبقت اور اس کی اشاعت ایسی رچ بس گئی جیسے پھول میں خوشبو، پانی میں برودت اور جسم میں جان، اس کا اندازہ ایک روایت سے بخوبی ہوتا ہے۔ حضرت اغر مزنیؓ کا بیان ہے: کہ میں نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،میرا ایک شخص کے ذمہ قرض تھا، رسو ل اللہﷺ نے حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا اور کہا: اس شخص کاحق اداکردو، ہم چل رہے تھے، حضرت صدیق بولے: کیا نہیںدیکھتے لوگ فضیلت میں ہم سے پہل کرتے ہیں؟ چناں چہ اس کے بعد ہم سلام میں ابتدا کرتے تھے۔(کنز العمال رقم: ۲۵۷۳۴) اللہ ہمیں بھی توفیق دے۔ (مولف) ۱۴- گھر والوں کو سلام کرنا خیر وبرکت کا سبب ہے خادم رسول حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضورﷺ نے فرمایا: بیٹے! جب تم اپنے گھروالوں سے ملو تو سلام کیا کرو، وہ سلام تم پر اور تمہارے گھر والوں پر خیروبرکت اور نزولِ رحمت کا باعث ہوگا۔(ترمذی، رقم الحدیث: ۲۶۹۸) تشریح: آج کل عمومی ماحول ہے، ہر آدمی رزق میں، آل اولاد میں اور دوکان وتجارت میں بے برکتی کا رونا روتا ہے، حضورﷺ نے اس کا آسان حل بتایا کہ گھر والوں کو