اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افشاء سلام کی توفیق دے۔(خلاصہ فیض القدیر:۲؍۲۳) کیا قیامت میں اللہ تعالیٰ بندوں کو سلام سے نوازیں گے؟ السلام علیکم کے ذریعہ مسلمان ایک دوسرے کو سلامتی کی دعا دیتے ہیں اور چوں کہ السلام اللہ کا اسم مبارک بھی ہے اور اللہ کو بھی یہ نام اتنا پسند ہے کہ کل قیامت میں جب اللہ کے نیک بندے جنت یعنی دار السلاممیں داخل ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ اہلِ جنت کو لفظ ’’سلام‘‘سے ہی مخاطب فرمائیں گے اور سلام کریں گے، یہ کتنا بڑا اعزاز ہے، اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، ویسلم یوم القیامۃ علی أہل الجنۃ؛ چناں چہ ارشاد خداوندی ہے: لَہُمْ فِیْہَا فَاکِہَۃٌ وَلَہُم مَّا یَدَّعُونَ ۔ سَلَامٌ قَوْلاً مِن رَّبٍّ رَّحِیْمٍ۔(یس:۵۷،۵۸) اِس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت کو یہ سلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے براہِ راست ہوگا؛ کیوں کہ قولا من رب رحیم،اِس پر صراحۃً دلالت کررہا ہے؛ اگر قولاً من رب رحیم نہ ہوتا تو اس بات کا احتمال تھا کہ سلام، فرشتوں کے واسطے سے کرایا جائے گا۔ ابن ماجہ میں ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جس وقت کہ اہل جنت اپنی نعمتوں میں مست ہوں گے، اچانک اُن کے سامنے اوپر سے ایک نور چمکے گا، وہ اپنے سر اٹھائیں گے، دیکھیں گے کہ اللہ جَلَّ جلالُہ، انہیں اوپر سے دیکھ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ کہیں گے: یا أہل الجنۃ سلام علیکم پھر آپ علیہ السلام نے آیت سلام قولا من رب رحیم کی تلاوت فرمائی، پھر وہ نور اُن سے پوشیدہ ہوجائے گا اور اللہ کی رحمت وبرکت اُن پر سایہ فگن رہے گی۔(۱) خلاصہ بدائع الفوائدلابن القیم:۲؍۱۴۱ حضورﷺ کو درخت اور پتھر کا سلام قرآنی آیات اور احادیث متواترہ سے غیر انسانی مخلوق، حیوانات ونباتات وجمادات میں سے ہر ایک کا خدا کی پاکی بیان کرنا اور تسبیح وتقدیس میں لگے رہنا ثابت شدہ مسئلہ ہے؛ اگر چہ اُن کی عبدیت او رعبادت کا نہج ایسا نہج ہے جو انسانی فہم وادراک سے ماوراء ہے، ارشاد باری تعالیٰ وَلَـکِن لاَّ تَفْقَہُونَ تَسْبِیْحَہُمْ ۔(۲) کا یہی مطلب ہے۔ البتہ جس ہستی ماوراء الوریٰ کی تسبیح وتکبیر ہوتی ہے وہ اُس کی شان کے مطابق اور اُس کی عظمت کے لائق ہوتی ہے، اِسی طرح اگر ان غیر ذوی العقول (بے عقل) مخلوق سے تعظیما اور ادباً سلام کرنے کاطریقہ ثابت ہوتا ہے تو اس میں کیا تعذُّر ہے، حضور انورﷺ جس وقت قضائِ حاجت کے لیے دور دراز تشریف لے جاتے تو ہر جانب سلام کی آواز گونجنے لگتی، اچانک آپ مڑ کر پیچھے دیکھتے تو درخت اور پتھر آپ کو سلامی پیش کرتے ہوئے دکھائی پڑتے(مفہوم سیرۃ ابن ہشام) معلوم ہوا کہ آپ ہر ایک کو اِس حد تک دل عزیز تھے کہ جمادات ونباتات کا سلام بھی آپ کا معجزہ بن جائے۔ (اہمیت سلام وملاقات: ۲۶) بعثت کے وقت ایک پتھر آپ کو سلام کرتاتھا رسول اللہﷺ نے فرمایا: مکہ میں ایک پتھر ہے وہ مجھے سلام کیا کرتا تھا، جن ایام میں مجھے نبی بنایا گیا، میں اُس کو اب بھی جانتا ہوں (وہ کہا کرتا تھا: السلام علیک یا رسول اللہ) (بخاری:۳۶۵۳ ابو اب المناقب)