اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک دلچسپ واقعہ اوپر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی جو روایت بخاری کے حوالے سے گذری ہے، جس کے الفاظ ہیں: وکفی بین کفیہ اس حدیث کے متعلق حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحبؒ نے، صاحب بذل المجھود محدث جلیل مولانا خلیل احمد قدس سرہ کا ایک دلچسپ واقعہ، الابواب والتراجم میں ’’تذکرۃ الخلیل‘‘ کے حوالے سے نقل کیا ہے: پڑھیے: ایک بار آپ ٹونک تشریف لے گئے اور بندہ ہمراہ تھا، چند اہلِ حدیث ملنے آئے او رایک ہاتھ سے مصافحہ کیا، حضرت نے حسبِ عادت دونوں ہاتھ بڑھائے اور مسکرا کرفرمایا کہ مصافحہ اس طرح ہونا چاہیے، وہ بولے حدیث ہے صحابی کہتے ہیں : وکان یدی في یدیہﷺ میرا ہاتھ حضورﷺ کے دونوں ہاتھوں میں تھا، آپ نے بے ساختہ فرمایا پھرمتبع سنتِ(نبویؐ)ہم ہوئے یا تم۔(۱) حضرت شیخ نے آگے لکھا ہے کہ حضرت کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ دونوں ہاتھوں سے مصافحہ، فعلِ نبی کے موافق ہے اور ایک ہاتھ سے مصافحہ فعلِ صحابی کے موافق ہے، فَبُھِتَ۔ (الابواب والتراجم: ۶؍۳۵۵) ایک جنچا تُلاتبصرہ پیچھے کہیں علامہ انور شاہ کشمیریؒ کا ایک جملہ نقل کیا گیا ہے یعنی اعلم أن کمال السنۃ في المصافحۃ أن تکون بالیدین ویتأدی أصل السنۃ من ید واحدۃ أیضا۔ یعنی مصافحہ میں کامل ومکمل سنت تودونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا ہے؛ تاہم اصل سنت ایک ہاتھ سے بھی ادا ہوجاتی ہے، اس تحقیق کی تسہیل مفتی سعید احمد صاحب کی زبانی سنیے: صفحۃ الورق کے معنی ہیں: پتے کا ایک رخ، پس ہاتھ کے دو رخ ہیں: ایک: ہتھیلی کی جانب کادوسرا: پشت کی جانب کا اور صافح مصافحۃ (باب مفاعلت) کے معنی ہیں: اپنے ہاتھ کے رخ کو دوسرے کے ہاتھ کے رخ کے ساتھ ملانا اور یہ آدھا مصافحہ ہے، (۱) تذکرۃ الخلیل: ۲۹۸۔ پھر جب ہر ایک دوسرا ہاتھ رکھے گا تو دونوں کے ہاتھ کا دوسرا رخ بھی مل جائے گا، اب مصافحہ کامل ہوا؛ کیوں کہ ہر ایک کے ہاتھ کے دونوں رخ دوسرے کے ہاتھ کے دونوں رخوں کے ساتھ مل گئے، آگے لکھتے ہیں: اور غیر مقلدین جو مصافحہ کے مسئلہ میں مُصر ہیں کہ ایک ہی ہاتھ سے مصافحہ ہونا چاہیے، یہ اُن کی بے جا ضد ہے اور اہل حق جو اصرار کرتے ہیں کہ دو ہاتھ ہی سے مصافحہ ہوتا ہے، یہ بھی احادیث کی روشنی میں صحیح نہیں، صحیح بات یہ ہے کہ ایک ہاتھ کا مصافحہ ناقص مصافحہ ہے؛ اگر کوئی اس پر اکتفا کرے تو گنجائش ہے اور اصل مصافحہ دو ہاتھ سے ہونا چاہیے، یہی کامل سنت ہے۔ (تحفۃ الالمعی:۶؍۵۰۱) شرح ابن بطال میں بھی اس طرف ہلکا سا اشارہ ہے: الأخذ بالیدین ہو مبالغۃ المصافحۃ ۷؍۴۹۔ مولفِ کتاب عرض گزار ہے کہ کمالِ سنت، اصل سنت یا ناقص مصافحہ اور کامل مصافحہ میں، کمال سنت اور کمال مصافحہ کو عام حالات میں اختیار کرناکامل محبت کی دلیل ہوگی۔ بالفرض والمحال: البتہ اگر کسی جگہ حدیث صحیح اور صریح سے یہ بات معلوم ہو کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ مسنون ہے تو فقہاء کے اقوال کو چھوڑ نا پڑے گا اور اس تصریح صریح کے بغیر فقہاء کے اقوال پر عمل کرنا چاہیے۔(فتاوی مولانا عبد الحی مبوب:۱۱۷) مصافحہ کا ایک اور طریقہ اور اس کا ثبوت