اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاتھ یا سَر کے اشارے سے سلام کرنا حدیث میں ہے: تسلیم الیہود، الإشارۃ بالأصابع، وتسلیم النصاریٰ، الإشارۃ بالأکف، یعنی یہودیوں کا سلام کرنا، انگلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنے اور عیسائیوں کا ہتھیلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنے کی صورت میں ہوتا ہے۔(ترمذی: ۲۶۹۵، کراھیۃ إشارۃ الید) حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: لا تُسلموا تسلیم الیہود، فإن تسلیمہم بالرؤوس والأکف والإشارۃ، یہودیوں کی طرح سلام نہ کرو، اُن کا سلام سر، ہاتھ اور اشارے سے ہوتا ہے۔(عمل الیوم واللیلۃ للنسائی، رقم: ۳۴۰) ایک دوسری روایت میں ہے: تسلیم ا لرجل بأصبع واحدۃٍ یُشیر بہا، فعلُ الیہود،کہ آدمی کا اشارہ کر کے ایک انگلی سے سلام کرنا، یہودی فعل ہے۔ (الترھیب: ۳؍۴۳۵) شارحینِ حدیث نے اِن جیسی احادیث سے یہ مسئلہ ثابت کیا ہے: کہ سر، ہاتھ یاجسم کے دوسرے اعضاء سے ا شارہ کرکے، الفاظ بولے بغیر سلام کرنا یا جواب دینا جائز نہیں؛ بلکہ یہودیوں او رمُتکبِّر لوگوں کا کام ہے۔ مظاہر حق جدید میں ہے: چناں چہ آں حضرتﷺ کو، گویا مُکَاشْفَہ ہوا کہ میری امت کے کچھ لوگ بے راہ روی کاشکار ہو کر، سلام کرنے کا وہ طریقہ اختیار کریں گے، جو یہودیوں، عیسائیوں اور دوسری غیر اقوام کا ہے جیسے انگلیوں یا ہتھیلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنا، ہاتھ جوڑلینا، کمر یا سر کو جھکانا اور صرف سلام کرنے پر اکتفا کرلینا وغیرہ وغیرہ؛ لہٰذا آپﷺ نے پوری امت کو مخاطب کرتے ہوئے، اِس بارے میں تنبیہ بیان فرمائی اور یہ وعید بیان کی کہ جو شخص سلام کے اِن رسم ورواج کو اپنائے گا جو اسلامی شریعت اور ہماری سنت کے خلاف ہیں، تو اُس کو سمجھ لینا چاہیے کہ اُس کا شمار، ہماری امت کے لوگوں میں نہیں ہوگا۔(مظاہر حق:۵؍۳۴۷) حدیث کا ضُعف اور اس کا جواب اوپر سنن ترمذی کی جو روایت ذکر کی گئی ہے، اُس کے بارے میں امام ترمذیؒ نے کہا ہے: إسنادہ ضعیف کہ اس حدیث کی سند ضعیف ہے، یعنی قابلِ استدلال نہیں؛ لہٰذا محض اشارے سے سلام کے عدمِ جواز پر استدلال درست نہیں، ملا علی قاریؒ نے اِس کا جواب دیا ہے: کہ محض کسی حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ سے حکم بھی بدل جائے یہ ضروری نہیں ہے؛ نیز یہ حدیث دوسری صحیح سند سے مروی ہے مثلا: عمل الیوم واللیلہ والی روایت، حافظ ابن حجرؒ نے کہا ہے: وسندہ جید ۔ (فتح ا لباری:۱۱؍۱۹) علاوہ ازیں صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ سلام باللفظ مسنون ہے اور اِسی طرح اُس کا جواب بھی زبان سے دینا واجب ہے؛لہٰذا محض اِس حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ سے اشارے سے سلام کے عدمِ جواز کا حکم نہیںبدلے گا۔(مرقاۃ: ۹؍۵۷) تعارُض اور اُس کا حل محض اشاروں سے سلام کے جواز کے سلسلے میں حضرت اسماء بنت یزید