اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیمار کی بیمار پرسی کی تکمیل اُس وقت ہوتی ہے، جب بیمار پرسی کرنے والا اپنا ہاتھ بیمار کے ماتھے پر رکھے یا فرمایا: اُس کے ہاتھ پر رکھے،پھر اُس سے پوچھے کیسی طبیعت ہے؟ اور آپس میں دعاوسلام کی تکمیل اُس وقت ہوتی ہے جب مصافحہ بھی کیاجائے۔(ترمذی:۲۷۳۲) رحمۃ اللہ الواسعہ میں ہے: ملاقات کے وقت سلام کے بعد اگر مصافحہ اور معانقہ کیا جائے اور آنے والے کو خوش آمدید کہاجائے؛ تو اس سے مودت ومحبت اور فرحت وسرور میں اضافہ ہوتا ہے اور وحشت ونفرت اور قطع تعلق کا اندیشہ دور ہوتا ہے، یعنی یہ باتیں سلام کے مقاصد کی تکمیل کرتی ہیں، حدیث میں ہے کہ سلام کا تکملہ، مصافحہ ہے۔(رحمۃ اللہ:۴؍۳۶۵) مصافحہ سے قبل سلام کرنا ضروری ہے (۱) حضرت جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریمﷺ کی ملاقات، جب صحابۂ کرامؓ سے ہوتی تھی تواُن سے مصافحہ نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ انہیں سلام کرتے تھے۔ (جمع الفوائد، رقم: ۷۷۲۴) (۲) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً نقل کرتے ہیں: کہ ایک مومن کی جب دوسرے مومن سے ملاقات ہو تو اولاً اُسے سلام کرے اوراُس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرے تو دونوں کے گناہ ایسے جھڑجاتے ہیں جیسے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔(ایضا:۷۷۲۵) (۳) حضرت عمرؓ سے مروی ہے: کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جب دومسلمان آپس میں ملتے ہیں اور اُن میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے تو بے شک اللہ کے نزدیک دونوں میں محبوب ترین وہ ہوتا ہے، جو بشاشت ومسکراہٹ کے ساتھ ملے، پھر جب دونوں مصافحہ کرتے ہیں تودونوں پر سورحمتیں نازل ہوتی ہیں، پہل کرنے والے کے لیے نوے رحمتیں ہوتی ہیں اور جس سے مصافحہ کیا گیا ہے، اُس کے لیے دس رحمتیں ہوتی ہیں۔(الترغیب،ص:۴۳۳، فی المصافحۃ) اِن روایتوں سے مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئیں: (۱) شرعی مصافحہ اُسے کہیں گے، جس سے پہلے مسنون سلام بھی ہو؛اگر بغیر سلام کیے ہوئے مصافحہ کیا تو اُسے مسنون مصافحہ نہیںکہا جائے گا، مثلاً: لوگ میٹنگوں میں ابتداء وانتہا میں بس ویسے ہی ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں،یا دو شخصوں میں کوئی بات طے پاجاتی ہے، معاہدہ ہوجاتا ہے، شادی بیاہ کے رشتے پائے تکمیل کو پہنچ جاتے ہیں، نئی نئی دوستی ہوتی ہے، کھیل کود میں کوئی بازی جیت جاتا ہے تووہ ہاتھ ملاتے ہیں، یہ سب شرعی اور مسنون مصافحہ نہیں ہیں، اِن مواقع پر ہاتھ ملاناپختگی اور بات کی مضبوطی کی ضمانت ہوتی ہے، اصل مصافحہ وہی ہوگا، جس سے پہلے سلام بھی ہو۔ (۲) مغفرت کا استحقاق اُس وقت ہوتا ہے؛ جب ملاقات کے و قت پہلے سلام کیا جائے۔ (۳) جیسے سلام میں سبقت کرنا فضیلت کا باعث ہے، ویسے ہی مصافحہ میں بھی