اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں پہنچ پاتا تھا تو آپ تین مرتبہ سلام کرتے تھے، یعنی آپ سامنے اور دائیں بائیں الگ ا لگ سلام کرتے تھے؛ تاکہ سب کی دلجوئی بھی ہوجائے۔ دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سلام میں اِسماع (یعنی سامنے والے کو الفاظِ سلام سنانا) واجب ہے، اگر آپ یہ خیال کرتے کہ پہلا سلام سنا نہیں گیا تودوسری یاتیسری مرتبہ سلام کرتے تھے؛ تاکہ سامعین سن لیں؛ چناں چہ ایک مرتبہ ایسا واقعہ پیش آیا، آپﷺ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے، آپ نے سلام کیا، کوئی آواز نہیں آئی تو دوبارہ،سہ بارہ آپ نے سلام کیا، کوئی جواب نہیں ملا تو آپ یہ کہتے ہوئے ’’قَضَیْنَا مَا عَلَیْنَا‘‘ (ہم نے واجبی کام پورا کرلیا) واپس لوٹ گئے، (۱) گویا یہ تین بار سلام کرنا استئذان اور اجازت مانگنے کے لیے تھا؛ جس کی تائید ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا: الاستئذان ثلاث (بخاری، رقم: ۶۲۴۵) تیسری وجہ یہ ہے کہ پہلا سلام اجازت کے لیے ہوتا تھا، دوسرا سلام اجازت ملنے کے بعد، داخلے کے وقت ہوتا تھا؛ جب کہ تیسرا سلام واپسی کے وقت ہوتا تھا، أحدہا الاستئذان والثاني عند الدخول والثالث عند الوداع۔ (حاشیۃ مشکوٰۃ، ص: ۳۳) اور اگر تین مرتبہ سلام کرنا آپ کا دائمی معمول ہوتا تو یقیناً صحابہ کرامؓ بھی آپ کو ہمیشہ تین مرتبہ سلام کرتے اور آپ بھی ہر ملاقاتی کو تین مرتبہ سلام کرتے یا اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت تین مرتبہ سلام کرتے؛ حالاں کہ احادیث میں ایسا نہیں ہے، ابن قیمؒ لکھتے ہیں: من تأمل ہدیہ: علم أن الأمر لیس کذلک، وأن تکرار السلام منہ کان أمراً عارضا في بعض الأحیان۔ (زاد المعاد:۲؍۳۸۲) (۱) الأدب المفرد،رقم:۱۰۰۸۔ تین مرتبہ سے زائد سلام کرنا اگر کسی نے کسی کو تین مرتبہ سلام کیا؛ لیکن سامنے والے کو سنائی نہیں دیا تو کیا جب تک مخاطب کو سلام سنائی نہ دے، مزید سلام کرسکتے ہیں یا نہیں؟ جمہور کی رائے یہ ہے کہ تین مرتبہ سے زائد سلام کرنا مناسب نہیں، حدیث کے ظاہر پر عمل کرنا بہر حال اولیٰ ہے، اور حدیث میں تین سے زائد سلام کرنے کا تذکرہ نہیں ملتا؛ البتہ امام مالکؒ کی رائے یہ ہے کہ مقصد اِسماع ہے؛ لہٰذا تین مرتبہ سے زائد بھی سلام کرسکتے ہیں۔(عمدۃ القاری:۱۵؍۳۶۱) تین مرتبہ سلام کرنا، تین مرتبہ جواب دینا سلام ایک ہی مرتبہ کیا جاتا ہے اور جواب بھی ایک ہی مرتبہ دیا جاتا ہے؛ البتہ ایک روایت ملتی ہے جس میں صحابی نے تین مرتبہ سلام کیا اور حضورﷺ نے تین مرتبہ جواب دیا، حدیث پڑھیں: ابو تمیمہ ہجیمیؓ اپنی قوم کے ایک شخص(ابو جُریّ جابر بن سلیمہ ہجیمیؓ) سے روایت کرتے ہیں: وہ کہتے ہیں: میں نے حضورﷺ کو ڈھونڈھا؛ لیکن آپ کو پانہ سکا