اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمبر ہے معلوم نہیں تو فون رسیو کرنے کے بعد ضرورۃً ’’جی‘‘ ’’فرمائیں، ’’کون صاحب‘‘ ’’جی جناب‘‘ جیسے الفاظ استعمال کریں؛ کیوں کہ معلوم نہیں کہ فون کرنے والا مسلمان ہے یا غیر مسلم، یا پھر مسلمان سمجھ کر سلام ہی کردے اور اگر فون کرنے والا غیر مسلم ہے، پہلے سے معلوم ہے تو Helloجیسے الفاظ سے آغاز کرسکتے ہیں۔ مولف کی یہ بات ممکن ہے ایک مخصوص طبقے پر گراں گذرے؛ لیکن مولف کا مقصد زبان کی مخالفت نہیں؛ بلکہ انگریزی تہذیب وکلچر کی مخالفت ہے؛ کیوں کہ ہم مسلمانوں کی اپنی ایک مستقل تہذیب ہے، مستقل سماج ہے، مستقل کلچر وثقافت ہے اور مستقل تعلیم واخلاق ہیں، ہمیں اپنی تہذیب کی ا شاعت اور اسے بروئے کار لانے کی تگ ودو میں لگنا چاہیے، نہ یہ کہ ہم غیروں کی تہذیب سے متأثر ہوں، اسلام جذب کا قائل ہے، انجذاب کا نہیں۔ شیخ الاسلام مولانا مدنیؒ کا وہ اقتباس جو پیچھے گذرا ہے ایک بار اور پڑھیں: جو قوم اور ملک اپنے یونیفارم کی محافظ نہیں،وہ بہت جلد دوسری قوموں میں منجذب ہوگئی، مسلمان جب سے ہندوستان میں ہیں؛ اگر اپنا یونیفارم باقی نہ رکھتے تو کب کے مٹ چکے ہوتے، انہوں نے صرف یہی نہیں کیا کہ کرتہ، پائجامہ، عبا، قبا اور دستار محفوظ رکھا؛ بلکہ مذہب اور اسماء الرجال، تہذیب وکلچر، رسم ورواج اور زبان وعمارت وغیرہ جملہ اشیاء محفوظ رکھا؛ اس لیے ان کی مستقل ہستی ہندوستان میں قائم رہی، اور جب تک اس کی مراعات ہوتی رہیں گی، رہے گی؛ لہٰذا ایک محمدی کو حسبِ ا قتضاء فطرت اور عقل، لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے آقا کا سارنگ ڈھنگ، چال چلن، صورت وسیرت، فیشن وکلچر وغیرہ بنائے اور اپنے محبوب آقاکے دشمنوں کے فیشن سے پر ہیز کرے۔(خلاصہ مکتوبات شیخ الاسلام:۲؍۱۳۰) موبائل پر آخر میں سلام اسی طرح ایک غلط طریقہ یہ بھی چل پڑا ہے کہ فون بند کرتے ہوئے لوگ خدا حافظ، O.K ، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے رکھتے ہیں جیسے الفاظ کہتے ہیں، نہیں کہتے ہیں تو السلام علیکم یاد رکھیں ایک میں سنت کا ثواب ہے، ایک میں سنت سے محرومی ہے؛ لہٰذاٹیلیفون رکھتے وقت گفتگو کا اختتام السلام علیکم پر ہونا چاہیے، حضورﷺ نے ا رشاد فرمایا: جب کوئی شخص مجلس میں آئے تو سلام کرے، اگر بیٹھنے کی ضرورت ہو تو بیٹھ جائے، اب اگر جانے لگے تو دوبارہ سلام کرے؛ کیوں کہ پہلی مرتبہ سلام کرنا، دوسری مرتبہ سلام کرنے سے بہتر نہیں(یعنی دونوں وقت مسنون ہے) (ترمذی،رقم:۲۷۰۷، باب التسلیم عند القیام) معلوم ہوا کہ آپس کی ملاقات کے وقت سلام کرنا اور جاتے وقت سلام کرنا مسنون ہے؛ اسی طرح موبائل سے ملاقات کے وقت بھی سلام کرنا اور موبائل بند کرتے وقت رخصتی کا سلام کرنا مسنون ہوگا۔ موبائل کی ٹون میں ’’السلام علیکم‘‘ سیٹ کرنا یہ تو ظاہر ہے موبائل میں رنگ ٹون کے لیے جو ’’السلام علیکم‘‘ کی آواز بھری جاتی ہے، اُس کا جواب واجب نہیں ہے؛ لیکن ایسی ٹون استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں، اِس