اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فاسق کو سلام کرنے یا نہ کرنے کا معیار جو شخص مبتلائے فسق ہو اور اُس کو سلام کرنے یااُس کی دعوت قبول کرنے سے اُس کی اصلاح کی توقع ہو تواُس کو سلام بھی کیا جائے او ردعوت بھی قبول کی جائے؛ بشرطیکہ وہ حرام مال سے نہ کھلائے، اگر ترکِ سلام یاترک ِدعوت سے اصلاح کی توقع ہو تو ترک کردیں،بقصدِ تعظیمِ فسق،سلام کرناجائزنہیںہے؛لیکن جب اس میں ایمان بھی موجود ہے تو اکرام مسلم لازم ہے۔ (محمودیہ:۱۹؍۱۰۳) مسلمان کو نامناسب ا لفاظ کے ذریعہ مخاطب بنا کر سلام کا جواب نہ دینا بعض دفعہ آپسی رنجش اور ذاتی معاملات کی وجہ سے کوئی کسی سے غصہ ہوتا ہے تو یہ کہہ کر: یہ منافق ہے، کافر ہے، حرامی ہے وغیرہ اس کے سلام کا جواب نہیں دیتا یہ درست نہیں ہے، مفتی محمود الحسن صاحبؒ لکھتے ہیں: سلام کا جواب دیناحق مسلم ہے، جو کہ واجب ہے۔(۱) اور مسلمان کو منافق کہنے سے تعزیر کا حکم ہے۔(۲) اگر طبیعت میں کسی مسلمان سے ذاتی معاملات کی بنا پر غصہ ہو تو تین روز سے زیادہ سلام کلام بند نہیں کرنا چاہیے، حدیث شریف میں ممانعت آئی ہے؛ لہٰذا غصہ ختم کرکے حضور کے ارشاد پر عمل کرنا چاہیے اور جوابِ سلام نہ دینے کی معذرت بھی کرے، یہی شریفانہ طریقہ ہے۔ (محمودیہ:۱۹؍ ۱۰۴، بحذفٍ) ڈاڑھی منڈانے والے کو سلام کرنا اور اس کے سلام کا جواب دینا، عصرِ حاضر کے تناظر میں ڈاڑھی منڈانے والے یا ڈاڑھی کتر وانے والے کو سلام کرنا یااُن کے سلام کا جواب دیناجائز ہے یانہیں؟اِس سلسلے میں فقہاء کا اصول ،یہ ہے کہ فاسق یعنی جو علی الاعلان گناہِ کبیرہ کاارتکاب کرتا ہو اُسے سلام کرنا مکروہ ہے۔ ویکرہ السلام علی الفاسق لو معلنا(۳) اور افشاء ِسلام کی روایتوں سے جو عموم معلوم ہوتا ہے کہ سلام سب کو کرنا چاہیے ،اِس کے بارے میں محدثین کی رائے یہ ہے :کہ بعض صورتیں اِس عموم میں داخل نہیں ہیں مثلاً :کافر کو ابتداء ً سلام کرنا، اسی طرح فاسق وفاجر کو سلام کرنا اس عموم سے خارج ہے، دیکھیے:عمدۃ القاری:۱۵؍۳۵۵، رد المحتار: ۹؍۵۹۱۔ اب یہ طے کرنا ہے کہ ڈاڑھی مونڈنے یاکتروانے والے لوگ فاسق معلن میں داخل ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ یہ مسئلہ صراحۃً محدثین وفقہاء نے بیان نہیں کیا ہے، اگر یہ لوگ فاسق معلن کی تعریف میں داخل ہیں تو انہیں فقہاء کی صراحت کے مطابق سلام کرنا یا ان کے سلام کا جواب دینا مکروہ ہوگا ورنہ نہیں۔ احادیث اور فقہی عبارتوں کی روشنی میں دیکھاجائے تو خلاصہ یہی نکلتا ہے،جو مفتی (۱) مشکوٰۃ،ص: ۳۹۷۔ (۲) در مختار:۴؍۶۹،،کتاب الحدود۔ سعیدیہ۔۔ (۳) الدر مع الرد: ۹؍۵۹۵۔ محمود الحسن صاحبؒنے لکھا ہے: ڈاڑھی منڈانا حرام ہے، ایک مشت کے پہنچنے سے پہلے کترانا یا کترا کر ایک مشت سے کم کرالینا کسی کے نزدیک بھی مباح نہیں، اس