اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برابر ہوں مثلا دونوں سوار ہیں یا دونوں پیدل ہیں، تو ایسی صورت میں ہر ایک کو سلام میں پہل کی کوشش کرنی چاہیے، اور جو پہلے سلام کرے گا، اُسے افضل قرار دیا جائے گا، حدیث میں ہے: لوگوں میں اللہ سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو سلام میں پہل کرے۔(ترمذی، رقم: ۲۶۹۴) رات کو آنے والا سلام کیسے کرے؟ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہ حضورﷺ رات کو تشریف لاتے تو سلام اِس طرح کرتے کہ سویا ہوا بیدار نہ ہوجائے، اور بیدار سلام سُن لے۔(الأدب المفرد: رقم:۹۶۵) تشریح: علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: اِس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔(۱) ایسی جگہ جہاں کچھ لوگ بیدار ہوں اور کچھ لوگ سوئے ہوئے ہوں یا آرام کررہے ہوں تو وہاں سلام کرنا چاہیے(۲) ایسے موقع پر سلام شائستگی کے ساتھ کرنا چاہیے کہ کسی کو خلل نہ ہو او ر مقصد بھی حاصل ہوجائے، ورنہ سلام بجائے امن وسلامتی کے خلل ودشواری کا سبب بن جائے گا، جو موضوعِ سلام کے خلاف ہے۔ (تحفۃ الأحوذی: ۷؍۴۱۸) اِس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سلام کرنے والے کو، ہمیشہ اس کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ اُس کے سلام سے کسی طرح کی کوئی اذیت، بندگانِ خدا کو نہ پہنچے اور اذیت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ مذکورہ حدیث اور ہم مسلمان اِس حدیث سے اِس بات پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ اسلام کے پیغمبر نے کتنی چھوٹی چھوٹی باتوں کی تعلیم دی ہے اور اُسے بَرت کر دکھایا ہے، آپ نے سونے والے کی اتنی رعایت کی، حضرت تھانویؒ نے اس حدیث کو ذکر کرکے لکھا ہے: حالاں کہ یہ (نبی کریمﷺ) وہ ذات ہے کہ اگر آپ قتل بھی کردیتے تو صحابہ کرام کو انکا ر نہ ہوتا؛ بلکہ آپ کے ہاتھ سے خوشی خوشی جان دینا،اُن کے نزدیک ایک فخر تھا؛ مگر پھربھی آپ صحابہ رضی اللہ عنھم کی نیند کی اتنی رعایت فرماتے تھے؛ مگر یہاں یہ حالت ہے کہ ہر وقت سلام اور ہر وقت مصافحہ، چاہے کسی کو تکلیف ہوتی ہو؛ چناں چہ میرے یہاں اِس قسم کی باتوں پر روک ٹوک او رانتظام بہت ہے جس پر عنایت فرماؤں نے،مجھے بہت کچھ خطاب دے رکھے ہیں، ایک صاحب نے تو میرے منہ پر کہا: کہ ہم کو یہ طریقہ پسند نہیں، انگریزوں کا سا قانون، ہر بات میں انتظام ہر بات میں انتظام؛افسوس گویا اسلام میں انتظام ہی نہیں، بس اسلام تو ان کے نزدیک بے انتظامی کا نام ہے؛ حالاں کہ اسلام سے زیادہ انتظام کسی نے بھی نہیں کیا، ہر کام کا وقت مقرر ہے۔(اشرف الجواب:۴؍۴۵۷) مولف عرض گزار ہے کہ حضرت تھانویؒ کی یہ بات نہایت قیمتی ہے اور اسلامی زندگی کے ہر میدان میں ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے، ہمارا کوئی طرزِ عمل، منظم اور مُرتَّب نہیں؛ حتی کہ سلام ومصافحہ بھی ،اوپر کا اقتباس بیچ سے لیا گیا ہے، اِس سے پہلے اور بعد میں بڑا دلچسپ اور دلنشیں مضمون ہے، پڑھنا چاہیے، عنوان ہے ’’غیر قوموں کی ترقی کا راز کیا ہے‘‘ جی تو چاہ رہا ہے کہ پورا مضمون نقل کردیا جائے؛ لیکن خوفِ