اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؛ لہٰذا اِسے افضل ہونا ہی چاہیے۔(مرقاۃ المفاتیح: ۹؍۴۵) مفتی سعید احمد پالن پوری زیدمجدہ لکھتے ہیں: سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا واجب ہے؛ مگر یہ وہ سنت ہے، جس کا ثواب واجب سے زیادہ ہے؛ کیوں کہ ایک تو سلام کرنے کا ثواب ملتا ہے، دوسرا الدال علی الخیر کفاعلہ کے ضابطے سے جواب دینے کا ثواب بھی اُس کو ملتا ہے؛اِس لیے اس کا ثواب دوگنا ہوجاتا ہے۔ (تحفۃ الالمعی:۶؍۴۷۵) جوابِ سلام کے وجوب کی وجہ سلام کرنے والے نے سلام میں پہل کر کے یہ اشارہ دے دیا کہ وہ امن وسلامتی کا خواہاں ہے، اب ضروری ہے کہ دوسرا بھی جواب دے کر امن وسلامتی کے ارادے کا ثبوت دے؛ اگر جواب کو واجب نہ قرار دیا جائے؛ بلکہ جواب دینے اور نہ دینے کا اختیار دیا جائے اور وہ سلام نہ کرے تو سلام کرنے والے کو اندیشہ ہوگا، خواہ مخواہ دماغ میں یہ بات آئے گی کہ یہ میرے بارے میں کوئی بری بات کا ارادہ تو نہیں رکھتا اور اس طرح وہ بد ظنی کا شکار ہوجائے گا؛ لہٰذا نا مناسب خیالات اور بد ظنی سے بچانے کے لیے سلام کے جواب کو واجب قرار دیا گیا۔(فتح الباری:۱۱؍۱۰) الاختیار لتعلیل المختار میں ہے: سلام کا جواب دینا واجب ہے؛ کیوں کہ جواب نہ دینے سے ایک مسلمان کی بے عزتی ہوتی ہے، جو شرعاً ناجائز ہے۔(۴؍۱۶۳، فصل فی مسائل مختلفۃ) سلام اور جوابِ سلام کے الفاظ آیاتِ سلام اور روایاتِ سلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مسنون سلام کے الفاظ السلام علیکیا السلام علیکم ہیں اور جوابِ سلام کے لیے وعلیکم السلامیا وعلیک السلام ہیں، جسے سلام کیا جارہاہے اگر وہ ایک ہے تو السلام علیک واحد کا لفظ بھی مشروع ہے؛ جب کہ جمع کا لفظ: السلام علیکم افضل ہے، اور اگر مسلَّم علیہ کئی ہیں تو پھر جمع کا لفظ: السلام علیکم ہی متعین ہے۔(۱) اسی طرح اگر سلام کرنے والا ایک ہے تو جواب وعلیک السلام سے دینا بھی درست ہے؛ جب کہ جمع کا لفظ وعلیکم السلامکہنا بہر حال افضل ہے۔ آیاتِ الفاظِ سلام وجوابِ سلام آیاتِ سلام کے تحت وہ آیتیں دیکھی جا سکتی ہیں، جن میں الفاظِ سلام کا تذکرہ ہے، مثلا :(۱) وَإِذَا جَاء کَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُونَ بِآیَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَیْْکُمْ۔ (الانعام: ۵۴) (۲) وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّۃِ أَن سَلاَمٌ عَلَیْْکُمْ۔ (الاعراف: ۴۶) (۳) وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا سَلَامٌ عَلَیْْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوہَا خَالِدِیْنَ۔(الزمر: ۷۳) ترجمہ وتفصیل اور مزید آیات کے لیے آیاتِ سلام کا مطالعہ کریں۔ روایات: (۱) تخلیق آدم علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے اُن سے کہا: کہ جائیے اور فرشتوں کی بیٹھی ہوئی جماعت کو سلام کیجیے، اور وہ جو جواب دیں، اُسے غور سے سنیے، فإنّہا تحیتک وتحیۃ ذریتک۔ تو حضرت آدم ؑ نے جا کر کہا: السلام علیکم۔