اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت الاستاذ مولانا سعادت علی قاسمی زید مجدہم (شیخ الحدیث وصدر المدرسین مدرسہ عربیہ ریاض العلوم جونپور)کاصمیمِ قلب سے شکریہ ادا کرنا ضروری ہے، جن کی تربیتی فکر اور توجہات ودعائیں مولف کے ہر تعلیمی وعلمی سفر میں ساتھ رہیں ، اور جنھوں نے کتاب کا پورا مسودہ از اول تا آخر پڑھ کر مفید مشورے دیے اور غلطیوں کی اصلاح فرمائی فجزاہم اللہ تعالیٰ۔اور مولف، حضرت الاستاذ مفتی حبیب الرحمن صاحب خیرآبادی زید مجدہم(صدر مفتی دارالعلوم دیوبند) اور حضرت الاستاذ مولانا ریاست علی صاحب بجنوری دامت برکاتہم( سینئر استاذِ حدیث دارالعلوم دیوبند ومرتب’’ ایضاح البخاری‘‘) کابے حد ممنون ہے کہ اِن حضرات نے اپنی تقاریظ سے کتاب کو زینت بخش کر مولف کی حوصلہ افزائی فرمائی،اِس کے ساتھ ساتھ مولف (موقع شناس، مردم شناس اور زندہ دل شخصیت) محترم مولانا محمد رحیم الدین انصاری صاحب (ناظم دارالعلوم حیدرآباد ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)کا تہہِ دل سے شکر گزار ہے کہ انھوں نے پُر مغز تقریظ اور دعاؤں سے نوازا، اللہ اِن تمام حضرات کے سایہ کو ہمارے سروں پر تادیر قائم رکھے۔(آمین) مولانا عبد الکفیل حسامی اور مولانا بُشیر معروفی قاسمی صاحبان بھی شکریہ کے مستحق ہیں، اول ا لذکر نے بحیثیت ناظم کتب خانہ دارالعلوم حیدرآباد، متعلقہ کتب کی فراہمی میں وسعتِ ظرفی سے کام لیا؛ جب کہ ثانی الذکر نے کمپوزنگ کے مراحل کو صبر وتحمل کے ساتھ انجام دیا،اور دارالعلوم حیدرآباد کے اُن مخلص احباب اور طلبۂ افتاء کا بھی شکریہ ، جنھوں نے مولف کا علمی تعاون کیا اور مفید مشورے دیے۔فجزاہم اللہ تعالیٰ۔ اعتراف ودرخواست یہ بات مولف کے ایمان ویقین کا حصہ ہے کہ اُس ذات مقدس کے کرم وتوفیق کے بغیر کسی کے لیے ممکن نہیں کہ ایک لفظ بھی لکھ سکے، وہ جس سے جو کام لینا چاہتا ہے بس لے لیتا ہے، یہ تالیف بھی اُسی ذات مقدس کے فضل وکرم کی ایک چھوٹی سی مثال ہے؛ ورنہ اپنی بے علمی، بے عملی اور بے بضاعتی کے ساتھ کسی علمی کام سے عہدہ برآ ہونا اپنے بس میں نہیں تھا، اِس کتاب میں جو کچھ قرآن وحدیث اور مسلک اہل السنۃ والجماعۃ اور اکابرکے ارشادات کے مطابق ہے، وہ اللہ کے بے پایاں فضل کا نتیجہ ہے، اور اگر اِس میں کوئی لفظی یا معنوی غلطی یا چوک ہے تو مولف کی کم علمی کی وجہ سے ہے، مولف کے جذبات کے صحیح ترجمان یہ دوشعر ہیں ؎ کیا فائدہ فکرِ بیش و کم سے ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم کیا ہیں جو کوئی کام ہم سے ہوگا جو کچھ کہ ہوا، ہوا کرم سے تیرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کچھ ہوگا تیرے کرم سے ہوگا اخیر میں قارئین سے درخواست ہے کہ مولف کے مرحوم والدین کے لیے -اگر ممکن ہو- مغفرت ورفعِ درجات کے لیے دعا فرمائیں، آنکھیں نم ہیں؛اگر آج وہ زندہ ہوتے، تو اپنی مخلصانہ سحرگاہی دعاؤں کا ادنیٰ اثر دیکھ کر نہایت مسرور ہوتے، اور اُن کی خوشی، مولف کے لیے قرار وسکون کا سامان ہوتا۔(رب ارحمہما کما ربیاني صغیرا) اور یہ دعا ضرور فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کتاب کو مولف کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے؛ ورنہ سرِ ورق نام کی اشاعت بے فائدہ ہے۔