اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: مرحبا بالرکب المہاجر،ہجرت کرنے والے اونٹ سوار کو میں خوش آمدید کہتا ہوں۔(ترمذی،رقم: ۲۷۳۷) (۳) حضرت براء ابن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: براء! کیاتمہیں معلوم ہے کہ میں نے تمہارا ہاتھ کیوں پکڑا؟ میں نے کہا: نہیں! آپ نے کہا: لا یلقی مسلم مسلما فیبش بہ ویرحب بہ ویأخذ بیدہ إلا تناثرت الذنوب بینہما کما یتناثر ورق الشجر۔(شعب الایمان:۸۹۵۷، فصل فی المصافحہ) (۴) مجلس میں آنے والے پر دہشت چھائی ہوتی ہے اسے مرحبا کہہ کر اس کا استقبال کرو۔(کنز العمال:۲۵۴۹۹ رواہ الدیلمی عن الحسن بن علی) (۵) حضرت علیؓ سے مروی ہے: کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ آئے، (اور) حضورﷺ سے اجازت مانگی، آپ نے فرمایا: اجازت دے دو(جب وہ اندر آئے تو فرمایا:) خوش آمدید طیب ومطیَّب۔ (بخاری: ۳۸۲۸، ابواب المناقب) خیریت دریافت کرنا سو رحمتوں کے نزول کا سبب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ حضورﷺ نے فرمایا: جب دو مسلمانوں کی آپس میں ملاقا ت ہوتی ہے اور وہ (سلام کے بعد) ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی خیریت معلوم کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن دونوں کے درمیان سو رحمتیں نازل فرماتے ہیں، نناوے رحمتیں اُس کے لیے ہوتی ہیں جو انتہائی بشاشت وطلاقت اور خوشی ومسرت کا اظہار کرنے والا ہوتا ہے۔(رواہ الطبرانی باسنادفیہ نظر، الترغیب والترھیب:۳؍۴۳۳) تشریح: اگر چہ سند کے اعتبار سے یہ حدیث مضبوط نہیں ہے؛ لیکن ترغیب وفضیلت کے روایت اگرچہ ضعیف ہو، قابل نقل ہوتی ہیں، أن أحادیث الفضائل یتسامح فیہا عند أہل العلم کلہم(۱) بہر حال حدیث کے مضمون سے دو باتیں بنیادی طور سے معلوم ہوئیں: ایک یہ کہ سلام ومصافحہ کے بعد، خیریت معلوم کرنا چاہیے، یہ چیز نزول رحمت کا سبب ہے، دوسرے یہ کہ ملاقات کے وقت، چہرے پر خوشی کے آثار ہونے چاہئیں،انسان کو اس طرح ملنا چاہیے کہ سامنے والے کو (۱) الاذکار:۲۸۳۔ ایسا محسوس ہو کہ یہ میرے ہی انتظار میں تھا، مجھے دیکھ کر اِس کا چہرہ دمک اٹھا، اِس سے محبت بڑھتی ہے، اِس کے بر خلاف اگر کوئی بوقت ملاقات ’’عبوساً قمطریراً‘‘ کی تصویر بن جائے، چہرے سے نفرت وعداوت کا اظہار ہو تو محبت کم،نفرت ودوری زیادہ پیدا ہوجاتی ہے، جو اسلامی سلام ومصافحہ کی مقصدیت کے خلاف ہے، ہنستا اور مسکراتا ہواچہرہ اور کھِلے ہوے پھول سب کو پسند ہوتے ہیں، دوست ودشمن کا کوئی فرق نہیں اور مرجھایا ہوا چہرہ اور مر جھائے ہوئے پھول عموماً نا پسند کیے جاتے ہیں۔(۱) نوٹ: حدیث میں جن سورحمتوں کے نزول کاتذکرہ ہے یہ رحمتیں، اُن دس، بیس، تیس نیکیوں کے علاوہ ہونگی جو سلام کرنے اور جواب دینے پر ملتی ہیں، جن کی صراحت حدیث میں ہے۔ مولف سلام کا جواب نہ ملنے پر بدگمانی سے بچیں