اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آج موبائل فون، ایک ضرورت کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہر انسان کی زندگی کا حصہ بن گئے ہیں،اِس کے ذریعہ، متکلم ومخاطب دور ہوتے ہوئے بھی براہِ راست ہم کلام ہوسکتے ہیں، ایک دوسری کی آواز سن سکتے ہیں؛ بلکہ ایک دوسرے کو دیکھ بھی سکتے ہیں؛ لہٰذا اس موقع پر بھی سلام کرنا چاہیے۔ فون ملانے والا آنے والے کے حکم میں ہے، جس طرح آنے والے کی ذمہ داری ہے کہ جب وہ کسی گھر یا مجلس میں جائے تو آغاز السلام علیکم سے کرے، اِسی طرح فون کرنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ گفتگو کا آغاز واختتام السلام علیکمسے کرے یعنی بیل اور گھنٹی بجنے کے بعد رابطہ ہونے پر سب سے پہلے السلام علیکم کہے پھر گفتگو کرے، حضرت ابوہریرہؓ راوی ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: جب کوئی شخص مجلس میں آئے تو چاہیے کہ سلام کرے۔(ترمذی، رقم:۲۷۰۷،الاستیذان) إذا أتی الرجل باب دار انسان یجب أن یستأذن قبل السلام ثم إذا دخل یسلم أولاً ثم یتکلم، وإن کان في الفضاء یسلم أولاً ثم یتکلم۔ (ہندیہ:۵؍۳۲۴) مفتی شبیر احمد قاسمی صاحب انوارِ رحمت میں لکھتے ہیں: حضرت سید الکونین علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جب دو آدمی ملاقات کریں تو اُن دونوں میں سے زیادہ پسندیدہ، اور اللہ سے زیادہ قریب وہی شخص ہوگا جو سلام میں پہل کرے گا۔اور سلام میں دو ثواب الگ الگ ملتے ہیں۔ (۱) سلام میں پہل کرنے کا ثواب، صرف پہل کرنے کی وجہ سے الگ سے ایک امتیازی ثواب اللہ کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس کو اپنے سے زیادہ قریب کرلیتا ہے، اور اللہ کے نزدیک زیادہ مقبول اور محبوب شخص شمار ہوتا ہے۔ (۲) دوسرا ثواب نفسِ سلام کا ہے کہ صرف سلام کرنے کا مستقل ثواب ملتا ہے، جو ثواب سلام کرنے والے کو ملتا ہے وہی ثواب سلام کا جواب دینے والے کو بھی ملتا ہے؛ مگر فرق اتنا ہے کہ جواب دینے والے کو صرف سلام کا ثواب ملتا ہے اور سلام میں پہل کرنے والے کو سلام کا بھی ثواب ملتا ہے، اور ساتھ ساتھ سلام میں پہل کرنے کا ثواب بھی الگ سے ملتا ہے، یہی حال ٹیلیفون میں سلام کا ہے کہ جو شخص ٹیلیفوں میں سلام میں پہل کرے گا اُس کو سلام کا ثواب بھی ملے گا اور سلام میں پہل کرنے کا ثواب بھی ملے گا۔(انوارِ رحمت،ص:۱۰۶) ایک ضروری تنبیہ ہم مسلمانوں میں بے توجہی یا دینی علم سے ناواقفیت کے سبب، ایک کوتاہی پائی جاتی ہے کہ جب کسی کا فون آیا یا کسی نے فون کیا تو مزاج بنا ہوا ہے کہ اکثر لوگ اور کچھ پڑھے لکھے لوگ سب سے پہلے Helloکا لفظ بولتے ہیں؛ حالاں کہ شریعت میں اولاً سلام کی تعلیم دی گئی ہے؛ یہ حکم موبائل کے ذریعہ باہم گفتگو پر بھی صادق آتا ہے؛اس لیے ہم مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کا خیال رکھیں، اور جب کہیں سے فون آئے اور پہلے سے معلوم ہے کہ فلاں صاحب کا فون ہے، تو تھوڑی دیر خاموش رہیں کہ دوسری جانب سے سلام آجائے، یا خود ہی سلام کریں، اور اگر نمبر نیا ہے اور کس کا