اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) یہ روایت حاکم کی ہے، ملا علی قاریؒ نے بھی حاکم ؒکے حوالے سے اپنی کتاب میں یہ تعزیت نامہ نقل کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حضورﷺ کا تعزیت نامہ ہے؛ لیکن محققین نے لکھا ہے: کہ یہ آپ کا تعزیت نامہ نہیں ہے؛کیوں کہ حضرت معاذؓ کے صاحب زادے کی وفات، آں جناب کی وفات سے دو سال بعد ہوئی ہے، یہ کسی صحابی کا خطِ تعزیت ہے، راوی کو وہم ہوا ہے۔فإن وفاۃ ابن معاذ بعد وفاۃ رسول اللہﷺ بسنتین؛ وإنما کتب إلیہ بعض الصحابۃ، فتوہم الراوي؛ فنسبہا إلی النبيﷺ: کنز العمال:۱۵؍۷۴۷، رقم الحدیث: ۴۳۹۶۳۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم خالد ابن ولید کی طرف سے رستم ومہران کے نام جو زعماء ایران میں سے ہیں، اُس شخص پر سلامتی ہو جوحق وہدایت کی پیروی کرے بعد ازاں ! واضح ہو کہ ہم تمہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے ہیں، اگر تم اسلام قبول نہیں کرتے ہو تو ذلت وخواری کے ساتھ جزیہ ادا کرو اوراگر تم اِس سے انکار کروگے تو تمہیں آگاہ ہوجانا چاہیے کہ ہلاکت وپشیمانی تمہارا مقدر بن چکی ہے؛ کیوں کہ بلا شبہ میرے ساتھ ایسے لوگ ہیں جو راہِ خدا میں قتل ہوجانے کو اس طرح پسند کرتے ہیں جس طرح ایران کے لوگ شراب پسند کرتے ہیں۔ والسلام علی من اتبع الہدی صلہ رحمی سلام وتحیہ سے بھی کرسکتے ہیں صلہ رحمی یعنی رشتہ داری اور تعلقات کی استواری: قرآن وحدیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے، اور قطع رحمی کی بڑی شدید قباحت بیان کی گئی ہے، جو لوگ دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں تواُن کے ساتھ صلہ رحمی کا طریقہ یہ ہے کہ سلام وتحیہ لکھ کر یا کسی کے ذریعہ بھیجے یا موبائل سے دعا وسلام کرے اور نزدیک ہوں تو ملاقات کرے، کچھ تحفے تحائف بھی پیش کرے۔ وصلۃ الرحم واجبۃ ولو کانت بسلام وتحیۃ وہدیۃ۔ (رد المحتار:۹؍۵۹۰) بار بار آنے جانے اور بار بار ملاقات ہوجانے کا حکم عام طور سے کسی چیز میں تکرار کو پسند نہیں کیا جاتا؛ لیکن سلام میں تکرار محمود اور مطلوب ہے؛چناں چہ حدیث نبوی ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے ملے تو اُسے سلام کرے(ایک بار سلام کرنے کے بعد) اگر دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہوجائے اور پھر اس سے ملاقات ہو تو اسے (دوبارہ) سلام کرے۔(ابوداؤد،رقم:۵۲۰۰) صحابہ کرامؓ اِس فرمان نبوی پر عمل کیا کرتے تھے،حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول ا للہﷺ کے صحابہ کرامؓ باہم مل کر چلتے تھے، پھر جب اُن کے سامنے کوئی درخت یا ٹیلہ آتا تو وہ دائیں بائیں جدا ہوجاتے تھے، پھر اُس کی دوسری طرف ملتے تو ایک دوسرے کو سلام کرتے تھے۔ (عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی،رقم: ۲۳۵) یہ حکم وجوبی ہے یا استحبابی؟ صاحبِ مظاہر حق کی تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سلام کا حکم استحبابی