اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ ایسی جگہوں میں ہر شخص کو سلام کریں گے تو تو اپنا کام صحیح طور پر، بروقت انجام نہیں دے سکیں گے(یہی حکم شاپنگ مال، بڑی دوکانیں، فلیٹ فارم، بینک اور بس اسٹاپ وغیرہ کا ہوگا)( حاشیۃ الطیبی:۹؍۹) ملحوظہ: پیدل چلنے والا، بیٹھے ہوئے کو سلام کرے، یہ استحبابی حکم ہے؛ لیکن اگر پیدل چلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے اور بیٹھے ہوئے لوگوں کی تعداد کم ہے تو یہاں کیا حکم ہوگا؟ کیوں کہ یہاں استحباب کی دونوں جہتیں ہیں؛ تعداد کے پیشِ نظر قاعدین کو سلام کرنا چاہیے؛ جب کہ حالت کے مد ِنظر پیدل چلنے والوں کو سلام کرنا چاہیے؟ اِس کا جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں دونوں جہتیں ساقط اور کالعدم سمجھی جائیں گی اور اِس کا حکم ایک ساتھ دو ملنے والے اَفراد کے حکم کی طرح ہوگا؛ لہٰذا ہر ایک ابتداء کی کوشش کرے اور کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ پیدل چلنے والے کے لیے اِس صورت میں بھی سلام کرناافضل اور مستحب ہے۔(اوجز المسالک: ۱۷؍۱۵۴) درس گاہ یا مجلس جیسی جگہوں میں آنے والا ہی سلام کرے اگر کوئی کسی مجلس یا درس گاہ یا ایسی جگہ میں جائے؛ جہاں پہلے سے لوگ موجود ہیں یا انتظار کرر ہے ہیں، خواہ وہ بیٹھے ہوئے ہوں یا کھڑے ہوں، آنے والے ہی کو سلام کرنا چاہیے، آنے والا چھوٹا ہو یا بڑا، کم ہوں یا زیادہ، استاذ ہویا شاگرد وغیرہ(حاشیۃ الطیبی: ۹؍۸) اور ایسی جگہوں میں ایک سلام کافی ہے؛ ہر ایک کو الگ الگ سلام کرنا ضروری نہیں ہے۔(الأذکار: ۲۹۴)(۱) فائدہ: سلام میں پہل کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر چھوٹا یا گذرنے والا، سلام نہ کرے تو بڑا یا بیٹھا ہوا بھی خاموش رہے؛ بلکہ یہ حکم استحبابی ہے، ا فضلیت پر محمول ہے؛ لہٰذا ایسی صورت میں بڑے کو سلام کردینا چاہیے؛تاکہ چھوٹے کو تنبیہ ہو۔ (أوجز:۱۷؍۱۶۶) (۱) عموما ًناواقفیت کی وجہ سے لوگ سب کو الگ الگ سلام کرتے ہیں، اصلاح کرنی چاہیے۔ مولف۔ اِسی طرح اگر ابتداء ًہی بڑے نے سلام کردیا یا پیدل چلنے والے نے سوار کو سلام کردیا تو یہ مکروہ نہیں ہے ؛ چناں چہ حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اپنے پہرے داروں کے پاس آتے تھے تو از خود سلام کرتے تھے اور اُن کی طرف سے تاکید تھی کہ جب وہ آئیں تووہ لوگ سلام نہ کریں اور نہ ہی کھڑے ہوں ولا یبدؤوہ بالسلام ویقول: إنما السلام علیَّ۔ (شرح السنۃ: ۱۲؍۲۶۲) فتاویٰ محمودیہ میں ہے: جو شخص کسی کے پاس جائے، اُس کو چاہیے کہ سلام کرے اور جس کے پاس جائے وہ سلام کا جواب دے؛ لیکن اُس نے سلام نہیں کیا اور وہ خاموش کھڑا ہوگیا اور جس کے پاس گیا تھا اُس نے سلام کرلیا اور اس کی بڑائی کا لحاظ کرلیا تب بھی گناہ نہیں؛ بلکہ اس کو بہت ثواب ملے گا ۔(۹؍۶۳) دونوں ایک رُتبے کے ہوں تب؟ جب دونوں چلنے والے برابر درجے کے ہوں مثلا عمر میں برابر ہوں یا حالت میں