اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور کچھ فقہاء کی رائے یہ ہے کہ ابتداء ً سلام کرنا فرض کفایہ (۱)ہے؛لیکن اِس رائے کو جمہور نے رد کردیا ہے اور پہلا قول ہی راجح اور معروف ہے؛ چناں چہ شیخ ابن عربیؒ نے لکھا ہے: قال علماء نا: أکثر المسلمین علی أن السلام سنۃ وردہ فرض لہذہ الآیۃ، وقال عبد الوہاب منہم: السلام وردہ فرض علی الکفایۃ۔(احکام القرآن:۱؍۵۹۲) شیخ الحدیث مولانازکریا کاندھلویؒنے علامہ نوویؒ کے حوالے سے لکھا ہے: معلوم ہونا چاہیے کہ سلام کرنا سنت ہے اور اس کا جواب دینا واجب ہے؛ چناں چہ اگر سلام کرنے والے لوگ پوری جماعت کی شکل میں ہوں تو پوری جماعت کے حق میں سلام کرنا سنت کفایہ ہے؛ (۱) ایک تطبیقی رائے یہ بھی ہے کہ: پہلے سے جان پہچان اور تعارف ہے تو سلام کرنا فرض ہے؛ورنہ سنت ہے؛ کیوں کہ جان پہچان کی شکل میں، سلام نہ کرنے سے طبیعت میں تکدر پیدا ہوسکتا ہے اور بدگمانی کا ڈر بھی ہے، فالسلام فرض مع المعرفۃ، سنۃ مع الجہالۃ؛ لأن المعرفۃ إن لم تسلّم علیہ تغیرت نفسہ،احکام القرآن لابن العربی:۱؍۵۹۲۔ جس کا مطلب یہ ہواکہ؛اگر کچھ لوگوں نے سلام کرلیا تو سنتِ سلام کا ثواب پوری جماعت کے اَفراد کو مل جائے گا۔(أوجز المسالک: ۱۷؍۱۶۸) اور اگر پوری جماعت نے سلام نہیں کیا تو سارے لوگ ترکِ سنت کی وجہ سے گنہ گار ہوں گے اور مذکورہ صورت میں پوری جماعت کا سلام کرنا ا فضل ہے۔(ہندیہ: ۵؍۳۲۵) جوابِ سلام کا حکم سلام کرنا سنت ہے؛ لیکن جواب دینا واجب علی الکفایہ ہے یعنی اگر وہ شخص جسے سلام کیا گیا ہے، تنہا ہے تو اُس پر جواب دینا واجب ہے؛ لیکن جنہیں سلام کیا گیا ہے وہ پوری جماعت ہے تو جواب واجب علی الکفایہ ہے،اُن میں سے کوئی بھی جواب دے دے تو سب کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔(أوجز المسالک: ۱۷؍۱۶۸) بابِ سلام میں، سنت وواجب میں افضل کون -- ایک فقہی چیستاں سنت اور واجب: یہ دونوں فقہی اصطلاحیں ہیں، واجب کا درجہ عموماً سنت سے بڑا ہوتا ہے؛ مگر سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا واجب؛لیکن یہاں یہ سنت، واجب سے افضل ہے؛ حالاں کہ واجب کا ثواب اور حکم اکمل ہوتا ہے، گویا یہ ایک فقہی چیستاں(۱)ہوگئی کہ سنت، واجب سے ثواب میں بڑھ گئی۔ ملا علی قاریؒ نے اِس کی وجہ لکھی ہے کہ سلام کرنا تواضُع کی دلیل ہے، اور اس بات کی (چند اور نظیریں: فقہاء نے ایسی چند اور مثالیں بیان کی ہیں، ابن نجیم مصریؒ لکھتے ہیں: الفرض أفضل من النفل إلا في مسائل: (۱) إبراء المعسر مندوب أفضل من إنظارہ الواجب (۲) الابتداء بالسلام سنۃ أفضل من ردہ الواجب (۳) الوضوء قبل الوقت مندوب أفضل من الوضوء بعد الوقت وہو الفرض۔ (الأشباہ والنظائر: ۱؍۳۹۰) (۴) الأذان سنۃ وہو علی ما رجحہ الإمام النووي: أفضل من الإمامۃ وہي فرض کفایۃ أو عین، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱؍۱۴۶۔ علامت ہے کہ یہ شخص مُتکَبِّرنہیں ہے، نیز یہ سنت، ادائے واجب کا ذریعہ اور سبب