اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو لوگ موجود ہیں اور جن سے ملاقات ہوتی ہے، انہیں سلام کرنا مسنون ہے اور جواب دینا واجب ہے، ایسے ہی جو لوگ موجو دنہیں ہیں، کسی دوسرے ملک یا شہر میں ہیں، اُن کے پاس کسی کو کام سے بھیجا جائے تو ان صورتوں میں بھی سلام کہلوانا چاہیے۔ ویستحب أن یرسل بالسلام إلی من غاب عنہ۔ (الأذکار:۲۸۳) لہٰذا بھیجنے والا اپنے وکیل، قاصد، خادم یا جو بھی ہو اُس سے کہے: کہ فلاں کو میرا سلام عرض کرنا، پھرضرورت کا اظہار کرنا؛ اس سلسلے میں بھی ہمیں احادیث سے رہ نمائی ملتی ہے؛ جس سے اہمیتِ سلام کااندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اور غائبانہ سلام، اسلامی فقہ کا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا صدور اور ثبوت خود خالق کائنات سے بھی ہے، فرشتوں سے بھی ہے اور سرکار دو عالمﷺ سے بھی ہے، ذیل میں ایسی روایات ذکر کی جارہی ہیں۔ (۱) خالقِ کائنات کا محسنِ کائنات کو سلام کہلوانا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: قریش نے حضورﷺ سے کہا: آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ صفا پہاڑ کو سونا بنا دے؟ پس اگر ایسا ہوگیا تو ہم آپ کی پیروی کرلیں گے، حضورﷺنے رب سے دعاکی؛ چناں چہ حضرت جبرئیل ؑ تشریف لائے اورکہا: إن ربّک یقرئک السلام کہ آپ کے رب نے آپ کو سلام کہاہے، اور فرمایا ہے کہ: آپ جیسا چاہتے ہیں ویسا ہوسکتا ہے، اس کے بعد ان میں سے جو کفر کرے گا، اسے میں ایسا عذاب دوں گا کہ ایسا عذاب کسی کو نہیں دیا، اور اگر آپ چاہیں تو میں اُن کے لیے تو بہ ورحمت کے دروازے کھلے رکھوں، آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، تو بہ ورحمت کا دروازہ ہی کھلا رکھیے۔(المعجم الکبیر،رقم: ۱۲۷۳۶) (۲) خالق کائنات کا حضرت خدیجہؓ کو سلام کہلوانا حضرت جبرئیل ؑ نے حضورﷺ سے کہا :کہ خدیجہ بنت خویلدؓ کو اُن کے رب کا سلام عرض کیجیے، انہیں جنت میں ایک گھر کی خوش خبری سنائیے۔(بخاری: ۳۸۲۰) (۳) محسن کائنات کا سلام کہلوانا حضرت انسؓ سے مروی ہے: کہ قبیلہ اسلم کی ایک نوجوان نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا غزوے میں جانے کا ارادہ ہے؛ لیکن میرے پاس کوئی سامان نہیں ہے،آپ نے فرمایا: فلاں انصاری کے پاس چلے جاؤ(وہ انتظام کردیں گے)؛ کیوں کہ انہوںنے تیاری کی تھی؛ لیکن بیمار ہوگئے ہیں، اُن سے کہنا: إن رسول اللہ یقرئک السلام (کہ اللہ کے رسول نے آپ کو سلام کہا ہے، اور فرمایا ہے کہ آپ مجھے اپنا تیار شدہ سامان دے دیجیے۔(شرح السنۃ:۳۳۰۹) (۴) امین الملائلکہؑ کا سلام کہلوانا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مجھ سے آپﷺ نے فرمایا: کہ حضرت جبرئیل ؑ تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے جواب دیا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ(۱) (الأدب المفرد: ۱۰۴۹)