اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱- سوار، پیدل چلنے والے کو سلام کرے یہ حکم استحباب کے طور پر ہے، اور تواضُع وخاکساری کی جانب متوجہ کرنے کے لیے ہے، کہ جب اللہ تعالیٰ نے اُسے سواری کی نعمت عطا فرمائی ہے، تو اُس کا حق ہے کہ تواضع اختیار کرے؛ اگر پیدل چلنے والے کو حکم ہوتا کہ سوار کو پہلے سلام کرے تو سوار میں، تکبُّروگھمنڈ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔(شرح ابن بطال: ۹؍۱۱) اس بنا پر جو شخص کسی گاڑی، سائیکل، گھوڑے اور ہاتھی وغیرہ پر سوار ہے تو پیدل چلنے والے؛ بلکہ بیٹھے ہوئے لوگوں کو پہلے سلام کرے؛ کیوں کہ والمارُّ علی القاعد کے الفاظ میں ’’المارُّ (گذرنے والا) پیدل چلنے والے اور کسی سواری پر سوار سب کو شامل ہے؛ بلکہ امام بخاریؒ نے الأدب المفرد میں باب تسلیم الراکب علی القاعد کا باب باندھا ہے، اُس میں فَضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے یُسلّم الفارسُ علی القاعدِ کہ گھوڑ سوار بیٹھے ہوئے کو سلام کرے۔(الأدب المفرد:۹۳۱) ۲- گذرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اس کی حکمت یہ بیان کی گئی ہے کہ بیٹھے ہوئے شخص کا ہر گذ رنے والے کی طرف، بار بار متوجہ ہونا اور سلام کرنا مشکل ہے؛ جب کہ گذرنے والے کو ایسی مشکل نہیں، امام بخاریؒ نے الادب میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے جس میں ہے یُسلّم الفارس الماشي، والماشي علی القائم (رقم:۹۳۱) گھوڑ سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور پیدل چلنے والا کھڑے ہوئے کو۔ حافظ ابن حجرؒ لکھتے ہیں: اگر ’’قائم‘‘ کو مستقرٌّ (قرار پکڑنے والا) کے معنی میں لے لیا جائے تو پھر کھڑے ہوئے ٹیک لگائے ہوئے اور لیٹے ہوئے سب کو شامل ہوگا۔(فتح الباری: ۱۱؍۲۱) ۳- تھوڑے ،زیادہ لوگوں کو سلام کریں یہ حکم اِس حکمت کے پیش نظر دیا گیا ہے کہ زیادہ لوگوں کا تھوڑے لوگوں پر زیادہ حق ہے اور اس لیے بھی کہ زیادہ لوگ تھوڑے لوگوں کو یا اکیلے کو پہلے سلام کریں گے تو اُن میں خود بینی اور تکبر پیدا ہونے کا اندیشہ ہے، نیز کم لوگوں کا سلام کرنا آسان ہے بہ نسبت زیادہ لوگوں کے۔ لأن للکثیرمَزِیۃ: ولأن توجہ الأمر بالسلام إلی القلیل أخف وأسہل من توجہ إلی الکثیر۔(تکملہ فتح الملھم: ۴؍۲۴۳) ۴- چھوٹا بڑے کو سلام کرے چھوٹے کو سلام میں پہل کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا کہ بڑے کا حق، چھوٹے پر زیادہ ہے؛ کیوں کہ چھوٹے کو حکم ہے کہ بڑے کی عزت کرے اور اُس کے ساتھ با ادب رہے؛ لہٰذا جو عمر یا رتبہ میں چھوٹا ہو وہ بڑے کو سلام کرے مثلا:باپ بیٹا ، استاذ شاگرد، وغیرہ: لہٰذا بیٹا، باپ کو اور شاگرد، استاذ کو سلام کرے۔(حاشیہ الطیبی: ۹؍۸) بازار اور شارع عام کا حکم اگر کوئی بازار یاعام سڑک یا چورستے یا پھر ایسی جگہ سے گذررہا ہے؛ جہاں لوگوں کی آمدورفت بکثرت رہتی ہے تو وہاں کچھ لوگوں کو سلام کرلینا کافی ہے؛ کیوں