اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) صحابی ؓ کا حضورﷺ کو سلام کہلوانا حضرت غالبؒ سے مروی ہے: کہ ہم حضرت حسن بصریؒ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اور بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ نے اور اُن سے اُن کے باپ (یعنی (۱) اور بخاری کی روایت میں ’’وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ بھی ہے،بخاری، رقم:۳۷۶۸۔ میرے دادا نے) بیان کیا: کہ مجھ کو میرے والد نے حضورﷺ کی خدمت میں بھیجتے ہوئے کہا: تم حضورﷺ کے پاس جاؤ اور خدمت میں (میرا) سلام عرض کرو؛ چناں چہ میں آں جناب کے پاس آیا اور کہا: میرے والد آپ کو سلام عرض کررہے ہیں، آپ نے (جواب میں کہا) علیک وعلی أبیک السلام۔ (ابوداؤد، رقم: ۵۲۳۱) (۶) صحابیؓ کا دوسرے صحابیؓ کو سلام کہلوانا حضرت ابو قلابہؒ سے مروی ہے: کہ ایک صاحب حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: حضرت ابو درداءؓ نے آپ کو سلام کہا ہے إن أبا الدرداء یقرء علیک السلام (جواب دینے کے بعد) حضرت سلمان فارسی ؓنے پوچھا کب آنا ہوا؟ اُن صاحب نے کہا:تین دن ہوئے، آپ نے فرمایا: اگر تم نے یہ سلام نہ پہنچایا ہوتا تو تمہارے پاس یہ امانت رہتا(۱) (شرح السنۃ: ۱۲؍۲۶۸) (۷) حضرت خضر ؑکا حضورﷺ کو سلام کہلوانا نزھۃ البساتین میں حضرت ابراہیم خواصؒ سے نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ مجھ کو سفر میں پیاس معلوم ہوئی اور شدت ِپیاس سے بے ہوش ہوکر گر پڑا، کسی نے میرے منھ پر پانی چھڑکا، میں نے آنکھیں کھولیں، تو ایک مرد حسین، خوبرو کو گھوڑے پر سوار دیکھا، اُس نے مجھ کو پانی پلایا اور کہا: میرے ساتھ رہو، تھوڑی ہی دیر گذری تھی کہ اُس جوان نے مجھ سے کہا: تم کیا دیکھتے ہو؟ میں نے کہا: یہ مدینہ ہے، اُس نے کہا : اتر جاؤ، میرا سلام رسولِ خداﷺ سے کہنا، اور عرض کرنا آپ کا بھائی خضر، آپ کو سلام کہتا ہے۔(فضائل درودشریف:۱۱۲) (۸) حضورﷺ کی جانب سے سلام کا تحفہ ابن عبد اللہ المکیؒ نے بیان کیا: کہ میں نے ابو الفضل القدمانیؒ سے سنا کہ خراسان سے ایک شخص آیااُس نے کہا: میں نے خواب میں رسول پاکﷺ کی زیارت کی، اُس وقت میں (۱) یعنی سلام کا پہنچانا ایسے ہی ضروری ہے جیسے امانت کاصاحب امانت تک۔ مسجد ِنبوی میں تھا، آپ نے فرمایا: جب تم ہمدان جاؤ تو ابو الفضل بن زیرکؒ کو میرا سلام پہنچادینا، میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول! یہ کس وجہ سے ؟ آپﷺ نے فرمایا: وہ ہر جمعہ کو مجھ پر سو مرتبہ یا اس سے زائد یہ درود پڑھتا ہے۔