اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
درودوسلام کے بارے میں آتا ہے کہ حتی الامکان جو الفاظ منقول ہیں انہیں کو پڑھاجائے، اپنی طرف سے گو اجازت ہے؛ مگر پسندیدہ نہیں۔ الغرض نفسِ درودوسلام ایک بڑی عبادت ہے؛ لیکن مروَّجہ درود وسلام میں جو باتیں شامل ہوگئی ہیں، اُس کی وجہ سے اِس کو سنت نہیں کہا جائے گا، اِس کاترک ضروری ہے۔ مزید تفصیل کے لیے جواہر الفقہ ۱؍۲۱۲، فتاویٰ رشیدیہ؍۲۳۲، امداد الفتاوی ۴؍۲۷۴ کا مطالعہ کریں۔ ’’السلام‘‘ اسماء حسنیٰ کا حصہ ہے رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ننانوے - ایک کم سو - نام ہیں، جو اِن کو یاد کرے گاجنت میں جائے گا۔(ترمذی، رقم الحدیث: ۳۵۲۸، ابواب الدعوات) سورہ اعراف آیت نمبر:۱۸۰میں ہے: وللہ الأسماء الحسنیٰ فادعوہ بہااور اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں، پس اُس کو اُن ناموں سے پکارو یعنی موسوم کرو، ان کے ذریعہ دعا کرو؛ کیوں کہ یہ صفاتی اسماء حسنیٰ، اللہ تعالیٰ کے کمالات کے عنوانات اور ان کی معرفت کے دروازے ہیں؛ پس اللہ تعالیٰ کے ذکر کی ایک بڑی جامع شکل یہ بھی ہے کہ بندہ عظمت ومحبت کے ساتھ اُن پاک ناموں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرے،اُن کو اپنا وظیفہ بنائے، اور اُن ناموں کا ورد کرکے دعا مانگے، اِن شاء اللہ اس کی دعا قبول ہوگی اور آخرت میں جنت نشیں ہوگا۔ (تحفۃ الالمعی:۸؍۱۶۹) رحمۃ اللہ الواسعۃ میں ہے: اور اللہ کے ناموں میں برکت اس وجہ سے ہے کہ مخلوقات کی ہر نوع میںکچھ چیزیں اللہ کی تجلیات کا مورد ہوتی ہیں، اِس وجہ سے وہ متبرک ہوجاتی ہیں، جیسے انسانوں میں انبیاء اور زمین میں کعبہ؛ اِسی طرح الفاظ کی دنیا میں اللہ تعالیٰ کے وہ نام بابرکت ہیں جو حضرات انبیاء کے ذریعہ نازل کئے گئے ہیں؛ اِ س لیے جب بندہ اُن ناموں کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو وہ اللہ کی رحمت کو قریب پاتا ہے۔ (رحمۃ اللہ: ۴؍۱۶۰) ’’السلام‘‘ اللہ کے ننانوے اسماء حسنیٰ میں سے ایک اہم نام ہے، جس کو اسلامی تحیہ کا جز قرار دیا گیا ہے؛ تاکہ اس کی خوب اشاعت ہوسکے اور بندوں کا فائدہ ہو، اِس نام کی تحقیق اور معانی شروع کتاب میں تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں، ذیل میں مزید وضاحت پیش کی جارہی ہے۔ مرقاۃ المفاتیح اورمظاہر حق جدید میں ہے: السلام ’’بے عیب وسلامت‘‘(۱) اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات کو ہر برے کام اور ہر برے اخلاق سے بے عیب بنائے، قشیریؒ نے کہا ہے: کہ اس اسم سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ وہ قلب سلیم کے ساتھ اپنے مولیٰ کی طرف رجوع کرے، بعض حضرات نے اس سے بندہ کا نصیب یہ بتایا ہے کہ ’’مسلمان اُس کی زبان اور اُس کے ہاتھ سے محفوظ وسلامت رہیں؛ بلکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ بہت زیادہ شفقت کا معاملہ کرے، جب وہ کسی ایسے مسلمان کو دیکھے، جو اُس سے عمر میں بڑا ہو تو یہ کہے کہ: یہ مجھ سے بہتر ہے؛ کیوں کہ اِس نے میری نسبت زیادہ عبادت اور طاعت کی ہے اور ایمان و