اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت صدیق اکبرؓ کا ادب ہجرت کے واقعہ میں ہے کہ جب مسجد قبا میں آنے والے حضرت صدیق اکبرؓ سے ، حضورﷺ کے دھوکہ میں مصافحہ کرتے رہے، جب دھوپ چڑھ آئی تو حضرت صدیقؓ، حضورﷺ پر چادر تان کر کھڑے ہوگئے، تب معلوم ہوا کہ حضورﷺ یہ ہیں، سو حضورﷺ اِس قدر سادگی سے رہتے تھے، اب یہاں قابلِ لحاظ بات یہ ہے کہ معلوم ہونے پر دوبارہ حضورﷺ سے کسی نے مصافحہ نہیں کیا؛ نیز یہ کہ حضرت صدیقؓ نے حضورﷺ کوتکلیف سے بچانے کے لیے خود ہی سب سے مصافحہ کیا، کہیے کیا ادب ہے، حقیقی ادب اِس کو کہتے ہیں، کس جانثاری سے لوگ آتے تھے، اور اُن کے لیے مصافحہ کس در جہ نعمتِ غیر مترقبہ تھی؛ مگر اپنی خواہش پوری کرنے کے مقابلہ میں حضورﷺ کی تکلیف کا زیادہ پاس کیا… آج کل تو لوگ غضب کرتے ہیں، میں ایک مرتبہ گردن جھکائے وظیفہ پڑھتاتھا، ایک شخص آئے اور مصافحہ کے لیے کھڑے رہے، میں نے آنکھیں بند کرلیں تاکہ وہ چلے جائیں؛ مگر وہ اِس پر بھی نہ گئے، اور پکار کر کہا کہ مصافحہ، میں نے بھی کہہ دیا کہ وظیفہ اور بعض لوگ تو کندھا پکڑ پکڑ کر کھینچتے ہیںکہ مصافحہ کرلیجیے، مصافحہ کیا ہوا بلائے جان ہوگیا، اور پھر کتنا ہی کہیے کوئی سنتا ہی نہیں، ابھی ایک شخص کو منع کیا اور دوسرا اُسی طرح مصافحہ کرنے کو تیار…اور یہ رسم قابلِ اصلاح ہے کہ مسافر چلتے وقت؛ جب کہ اسباب باندھتا ہوتا ہے، اُس وقت اُس کو گھیرتے ہیں، اُس وقت اُس کو مخلّٰی بالطبع چھوڑ دینا چاہیے، جب تک اسباب باندھے اُس سے ہٹ کر ایک طرف بیٹھ جانا چاہیے؛ ہاں اُس کی اعانت کے واسطے اگر ایک دوآدمی پاس رہیں جن سے بے تکلفی ہو تو خیر، جب تہیہ سفر کرچکے تو اطمینان سے مل لیں۔(ایضاً) مصافحہ میں ہاتھ بڑھانا ایک اخلاقی ذمہ داری حضرت براء بن عازبؓ سے مروی ہے: کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کو سلام کیا، آپ وضو فرمارہے تھے سلام کا جواب نہیںدیا؛ حتی کہ جب آپ وضو سے فارغ ہوئے تو سلام کاجواب دیا اور ہاتھ بڑھا کر مصافحہ بھی کیا۔(کنز العمال:۲۵۷۱۸) دورانِ وضو کوئی سلام کردے تو فوری جواب دینا بھی جائز ہے، اور اِس کی بھی گنجائش ہے کہ وضو مکمل کرکے، سلام کا جواب دے؛ تاکہ اعضاء وضو دھونے میں خلل واقع نہ ہو۔ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ نے وضو سے فراغت کے بعد سلام کا جواب دیا اور خود ہی مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا، حضورﷺ کا یہ طرزِ عمل آپ کی خاکساری اور تواضع کاعکاس ہے، بعض لوگ تواضع اختیار کرنے کو اپنی آن اور شان کے خلاف سمجھتے ہیں، سلام ومصافحہ یہ دونوں ایسی چیزیں ہیں جن میں پہل کرنا، تواضع وخاکساری کی دلیل ہے، انسان اِن دونوں چیزوں میں بسا اوقات پہل نہیں کرتا، راستہ کاٹ کر نکل جاتا ہے؛ اِس کی وجہ تواضع کی کمی ہوتی ہے، یہ نکتہ ہمیشہ ہر مسلمان کو یاد رکھنا چاہیے؛ بلکہ یہ ایک اسلامی حقیقت ہے کہ تواضع انسان کی پستی کی وجہ نہیں؛ بلکہ تواضع عند اللہ انسان کی رفعت وبلندی کا ایک یقینی ذریعہ ہے، یقین نہ ہو تو تجربہ