اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مصافحہ ہاتھ سے ہاتھ ملانے کا نام ہے، مصافحہ کے بعد سینہ پر ہاتھ پھیرنے کا نہ حدیث میں کہیں ذکر ہے اور نہ فقہاء نے اس کا تذکرہ کیا ہے، یہ محض ایک رواج ہے؛اِس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔(کتاب الفتاوی:۶؍۱۲۸) ۱۱)جو لوگ وظیفہ میں مشغول ہوں یا کوئی اور مصروفیت ہو تو مصافحہ نہ کرے، خلل ہوگا۔ ۱۲)فرض نمازوں کے بعد مقتدیوں کا التزام کے ساتھ امام سے مصافحہ کرنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ۱۳)بعض اُن مسلمانوں کا خیال ہے، جو متشدد رضا خانی ہیں کہ دیوبندی، وہابی سے سلام ومصافحہ کرنے سے انسان ناپاک ہوجاتا ہے یا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، یہ غلط ہے اور جہالت کی پیداوار ہے، فتاوی ریاض العلوم میں ہے: مسلمانوں سے سلام کرنے کی ترغیب حضورﷺ نے فرمائی ہے، تو بھلا اِس پر عمل کرنے سے کوئی ناپاک کیوں ہوگا؟ ہاں اِس عمل یعنی کسی مسلمان کو سلام کرنے پر ناپاک ہونے کا عقیدہ خود ناپاک اور خلافِ شریعت ہے۔(فتاویٰ ریاض العلوم:۱؍۳۱۷) دسواں باب معانقہ وتقبیل (دست بوسی)کا بیانعن عائشۃَ، قالت: قَدِمَ زَیدُ بنُ حَارِثۃَ المدینۃَ ورسولُ اللہﷺ في بیتي فأتاہ، فقَرَعَ البابَ، فقامَ إلیہ رسولُ اللہﷺ عُرْیَاناً یَجُرُّ ثوبَہ - واللہِ ما رَأیتُہ عُریَاناً قَبلَہ ولا بَعدَہ - فَاعْتَنَقَہ وقَبَّلَہ(شرح السنۃ:۳۳۲۷)