اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسرا باب آیاتِ سلام -- ترجمہ، تفسیر اورحکمتیں{ وَإِذَا حُیِّیْْتُم بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْہَا أَوْ رُدُّوہَا إِنَّ اللّہَ کَانَ عَلَی کُلِّ شَیْْء ٍ حَسِیْبا۔(النساء: ۸۶)} آیاتِ سلام ۱- وَإِذَا حُیِّیْْتُم بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْہَا أَوْ رُدُّوہَا إِنَّ اللّہَ کَانَ عَلَی کُلِّ شَیْْء ٍ حَسِیْبا۔(النساء: ۸۶) اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو؛ بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سلام اور جوابِ سلام کے آداب بتائے ہیں۔ حیاہ تحیۃً کے اصل معنی کسی کو زندگی کی دعا دینے کے ہیں، مثلا: حیاک اللّٰہ (اللہ آپ کی عمر دراز کرے) کہنا، سلام اور اس کے ہم معنی دوسرے دعائیہ کلمات بھی چوں کہ کم و بیش یہی یا اسی سے ملتے جلتے مفہوم اپنے اندر رکھتے ہیں، اس وجہ سے لفظ کے عام مفہوم میں وہ سب اس کے اندر شامل ہوجاتے ہیں، اسلام نے حیّاک اللّٰہ یا أنعم صباحاً جیسے طرزِ تحیہ کو بدل کر ’’ السلام علیکم‘‘کہنے کا طریقہ جاری کیا؛ چناں چہ