اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) حماد بن زید اور عبد اللہ بن المبارک رحمہما اللہ تعالیٰ جیسے جلیل القدر ائمہ کا عمل۔ (۳) اُن کے عمل پر حاضرین وسامعین میں سے کسی کا نکیر نہ کرنا؛ بلکہ مشہور ائمہ حدیث رحمہم اللہ کا اِس سے استدلال کرنا۔ (۴) امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ (۵) چار مسلَّم جبال الحدیث: حافظ ابن حجر عسقلانی، حافظ بدر الدین عینی، علامہ کرمانی اور حافظ قسطلانی رحمہم اللہ تعالی کی طرف سے امام بخاریؒ کے فیصلے کی تائید وتقریر۔ (۶) حضرات فقہاء کرام کا فیصلہ۔ (۷) ادب کا مدار عرف پر ہے اور صالحین کے عرف میں ایک ہاتھ سے مصافحہ کو خلاف ادب سمجھا جاتاہے، کسی بڑے کوکوئی چیز پکڑاتے وقت ادباً دونوں ہاتھ استعمال کیے جاتے ہیں تو مصافحہ میں دونوں ہاتھوں کو بڑھانا بطریق اولیٰ مقتضائے ادب ہوگا۔ (۸) علماء وصلحاء امت کا تعامل وتوارث۔ (۹) ایک ہاتھ سے مصافحہ کفار وفجار کا شعار ہے۔ (۱۰) محدثین وفقہاء رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے کسی سے ثابت نہیں۔(احسن الفتاویٰ:۸؍۴۰۳) اور فطرت سلیمہ سے رجوع کیا جائے تو صاف محسوس ہوگا کہ دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں اپنے مسلمان بھائی کے سامنے تواضع وانکساری، الفت ومحبت اور بشاشت کی جو کیفیت پائی جاتی ہے وہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں نہیں پائی جاتی۔(آپ کے مسائل:۷؍۲۵۹) لغت اور اس کا جواب مصافحہ کا لغوی معنی بیان کیا جاتا ہے: إلصاق صفح الکف بصفح الکفاِس لغوی تحقیق کا تقاضہ یہ ہے کہ مصافحہ ایک ہاتھ سے ہی ہونا چاہیے؛ چناں چہ تحفۃ الاحوذی میں اس سے استدلال بھی کیا گیا ہے؛ بلکہ وہاں یہ بھی ہے کہ دو ہاتھوں سے مصافحہ کریں گے تو دو مصافحے ہوجائیں گے؛ حالاں کہ ایک مصافحہ کا حکم دیا گیا ہے، اس سلسلے میں شیخ الحدیث مولانا زکریاصاحبؒ نے لکھا ہے: الصاق صفحۃ الکف بالکف میں ید اور یدین کا سرے سے کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے، وہاں تو صرف مصافحہ کا ماخذِ اشتقاق بتانا مقصودہے کہ مصافحہ صفحۃ سے مشتق ہے، صفح بمعنی معاف کرنا سے مشتق نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگ اِس کے قائل ہیں، یعنی اہل لغت نے مصافحہ کی کیفیت کو بیان نہیں کیا ہے، لغت کی حقیقت بتلائی ہے اور جہاں کیفیت مصافحہ کا تذکرہ کرنا مقصود تھاوہاں یدین کا ذکر کیا ہے۔ ووجہ ذلک أنہم إذا فسروہا بإلصاق الصفحۃ أرادوا الإشارۃ إلی مأخذ الاشتقاق من أنہ مشتق من الصفحۃ لا من الصفح عن العفو والتجاوز کما قال بہ بعضہم ولم یریدوا إذ ذاک بیان الکیفیۃ، ولما أرادوا بیان الکیفیۃ صرحوا بکونہا بالیدین۔(اوجز:۱۶؍۱۲۹)