اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الباری:۱۱؍۶۸) اب خلاصہ یہ نکلا کہ مصافحہ کے مسنون ومستحب ہونے پر اتفاق ہے، امام مالکؒ ابتداء ً اِسے مکروہ خیال کرتے تھے؛ لیکن بعد کو وہ بھی اِس کے مستحب ہونے کے قائل ہوگئے تھے۔ مصافحہ کی لغوی تحقیق مصافحہ’’صفح‘‘ سے ہے، صفحۃ الورق پتے کے ایک رخ کو کہتے ہیں، اور مصافحہ جو باب (۱) الذاریات:۲۵۔ مفاعلۃ کا مصدر ہے، اس کے معنی ہیں: اپنے ہاتھ کے رخ کو دوسرے کے ہاتھ کے رخ کے ساتھ ملانا،اِس حال میں کہ ایک شخص کے چہرے کا رخ دوسرے شخص کے چہرے کے رخ کی جانب ہو۔ والمصافحۃ: الأخذ بالید، والرجل یصافح الرجل إذا وضع کفہ في صفح کفہ، ومنہ حدیث المصافحۃ عند اللقاء، وہي مفاعلۃ من إلصاق صُفح الکف بالکف، وإقبال الوجہ علی الوجہ۔(لسان العرب: ص ف ح) ایک رائے یہ بھی ہے کہ مصافحہ صفح بمعنی ’’معاف کرنا اور چشم پوشی سے کام لینا‘‘ سے مشتق ہے، اور مصافحہ میں ہاتھ پکڑنا معاف کرنے کی علامت ہوتی ہے، جیسے ہاتھ کا چھُڑا لینا اِعراض کی دلیل ہوتی ہے۔ ویمکن أں یکون ماخوذا من الصفح بمعنی العفو، ویکون أخذ الید دلالۃً علیہ کما أن ترکہ مُشعر بالإعراض عنہ۔(مرقاۃ المفاتیح: ۹؍۷۴، باب المصافحۃ) صفحۃ الورق کے معنی ہیں: پتے کا ایک رخ، پس ہاتھ کے دو رخ ہیں: ایک ہتھیلی کی جانب کا، دوسرا پشت کی جانب کا، اور صافحہ مصافحۃ (باب مفاعلۃ) کے معنی ہیں اپنے ہاتھ کے رخ کو دوسرے کے رخ کے ساتھ ملانا، یہ آدھا مصافحہ ہے، پھر جب ہر ایک دوسرا ہاتھ رکھے گا تو دونوں کے ہاتھ کا دوسرا رخ بھی مل جائے گا، اب مصافحہ کامل ہوا؛ کیوں کہ ہر ایک کے ہاتھ کے دونوں رخ دوسرے کے ہاتھ کے دونوں رخوں کے ساتھ مل گئے۔(تحفۃ الالمعی:۶؍۵۰۰) مصافحہ کا شرف سب سے پہلے کسے حاصل ہوا؟ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: کہ جب اہل یمن آپﷺ کے پاس آئے تو حضورﷺنے فرمایا: کہ تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں وہم أول من جاء بالمصافحۃیعنی یہ اُن لوگوں میں پہلے ہیں جنہیں مصافحہ کا شرف حاصل ہے۔(۱) حافظ ابن حجرؒ نے جامع ابن وھب کے حوالے سے ’’وکانوا أول من أظہر المصافحۃ‘‘ کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ (۱) ابوداؤد، رقم: ۵۲۱۳۔ معلوم ہوا کہ آپﷺ سے مصافحہ کاشرف سب سے پہلے اہل یمن کوحاصل ہواہے؛ لیکن مولانا یحییٰ صاحبؒ لکھتے ہیں: کہ اولیت کامطلب یہ ہے کہ اہل یمن کو مصافحہ کی کثرت اور شیوع کے اعتبار سے اولیت کا شرف حاصل ہے؛ کیوں کہ اُن کے