اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انگوٹھے کو انگوٹھے کی جڑ سے ملا کر اورہاتھ کو پکڑ کر کسی قدر حرکت دینا بھی ثابت ہے، اور اس کی وجہ علامہ شامیؒ نے لکھی ہے: فإن فیہ عرقاً ینبت المحبۃ (۱) یعنی انگوٹھے میں ایک حضرت تھانویؒ نے لکھا ہے: کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ ایسی رگ ہوتی ہے، جس سے محبت بڑھتی ہے ،یہاں خیال رہے کہ انگوٹھوں کے پکڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ صرف انگوٹھا پکڑا جائے؛ کیوں کہ صرف انگوٹھا پکڑنا، چاہے ایک یا دونوں یا ہاتھ کی اور کوئی انگلی پکڑ لینا، شرعی مصافحہ نہیں ہے؛بلکہ بقول علامہ شامیؒ: انگلیوں کا پکڑناروافض کا طریقہ رہا ہے مسلمانوں کا نہیں، اور یہ بات بھی خیال رکھنے کی ہے کہ مصافحہ کرتے وقت کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہیں ہونا چاہیے۔ علامہ شامیؒ لکھتے ہیں: فأخذ الأصابع لیس بمصافحۃ خلافا للروافض، والسنۃ أن تکون بکلتا یدیہ، وبغیر حائل من ثوب أو غیرہ۔(شامی:۹؍۵۴۸) کیا زبردستی مصافحہ کرواسکتے ہیں؟ کوئی استاذ، والد یا مربی اپنے ما تحت بچوں، کسی غیر آدمی کو بطور تربیت وتعلیم روک کر مصافحہ کرائے تو اِس میں مضائقہ نہیں، غیر آدمی جب مصافحہ سے گھبراتا ہو تو اُس پر زور نہ دیا جائے، مصافحہ کرنا حدیث وفقہ سے ثابت ہے، حضور اکرمﷺ اور صحابہ کرام اور اولیائے عظام اور تمام امت مسلمہ کا طریقہ رہا ہے، اس کی فضیلت بھی آئی ہے، ان فضائل کو بیان کرنے پر اکتفا کر کے ترغیب تو دی جائے؛ مگر اس پر اِصرار اور زور نہ دیا جائے۔(فتاویٰ محمودیہ: ۱۹؍۱۱۳) غیر مسلم سے مصافحہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اگر مسلمان ایسی جگہ ہوں جہاں غیر مسلموں سے اکثر واسطہ پڑتا ہے، جیسے ہمارا ملک ہندوستان، اُن کے ساتھ تجارتی تعلقات ہوں، پڑوس کاتعلق ہو یاکوئی بھی معاشرتی تعلقات ہوں ایسی جگہوں میں اگر غیر مسلم مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھائے تو مصافحہ کرلینا چاہیے؛بالخصوص اُس وقت جب مصافحہ نہ کرنے کی وجہ سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، فتنہ وفساد کا خطرہ ہو فقہاء نے ایسے حالات میں اجازت دی ہے، علامہ شامیؒ لکھتے ہیں: لا بأس بمصافحۃ المسلم جارہ النصراني إذا رجع بعد الغیبۃ ویتأذی بترک المصافحۃ۔(۹؍۵۹۰فصل فی البیع) (۱) ہاں مصافحہ کا کوئی خاص مقصد نہ ہو، غیر مسلم سے کوئی دینی یا دنیاوی ضرورت متعلق نہ ہو تو مصافحہ نہ کرنا بہتر ہے۔کرہ للمسلم مصافحۃ أي بلاحاجۃ۔(شامی:۹؍۵۹۰)(۲) کافراور فاسق سے مصافحہ ومعانقہ مصافحہ اور معانقہ کا مقصود اظہارِ محبت، تعظیم اور شفقت ہے، والکافر لا یستحق ذلک، سلام اصل ہے اور مصافحہ اُس کا تتمہ ہے اور ’’لا تبتدأ أہل الکتاب بالسلام‘‘ میں اصل ہی کو ختم کردیا گیا، پھر تتمہ کی گنجائش کہاں، فاسق، فاجر ایمان سے خارج نہیں، گنہ گار ہے،