اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
السائل إذا سَلَّم لا یجب رد سلامہ، کذا في الخلاصۃ، السائل إذا أتی باب دار إنسانٍ فقال: السلام علیکم لا یجب رد السلام علیہ۔ (ہندیہ:۵؍۳۲۵) سلام کرنا بے شک کارِ ثواب ہے؛ لیکن اگر اس کا استعمال غلط جگہ ہو تو اب یہ کارِ ثواب نہیںہوگا، عام حالات میں کوئی سائل، فقیر اور محتاج کسی کو سلام کرے تو جواب دینا واجب ہے؛ لیکن اگر وہ اپنی غربت ومحتاجگی کے اظہار کے لیے سلام کرے یا یہ سوچ کر سلام کرے کہ سلام کریں گے تو ہوسکتا ہے کچھ مل جائے گا، اب سلام کرنا بے محل ہوگیا؛ لہٰذا ایسے سلام کا جواب واجب نہیں ہے، الأمور بمقاصدہا فقہ کا مشہور قاعدہ ہے، فقہ حنفی کے اِس مسئلے کو اِسی قاعدے سے جوڑ کر دیکھنا چاہیے، اِس کی بہت سی مثالیں ہیں، تفصیل کے لیے ابن نجیم کی الأشباہ والنظائر دیکھیں۔ مفتی سعید احمد صاحب لکھتے ہیں: سلام کا جواب دینا واجب ہے؛ مگر فقہ میں یہ مسئلہ لکھا ہے کہ سائل کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں؛ اِس لیے کہ اُس کا سلام بھی سوال ہے؛ مگر پیشہ ور فقیر کو بھی جھڑکنا نہیں چاہیے، دینا نہ ہو تو خوب صورت طریقہ سے ٹال دے، ارشاد پاک: أما السائل فلا تنہرمیں وہ بھی شامل ہے۔(تحفۃ الالمعی:۲؍۵۹۰) خریدوفروخت کے وقت سلام کرنا آپسی لین دین، خریدوفروخت کے وقت سلام کرنا جائز ہے، اور سلام کا جواب دینا واجب ہے؛ کیوں کہ یہ کوئی ایسی مصروفیت نہیں کہ سلام یا جوابِ سلام سے کوئی حرج یا دشواری پیدا ہوجائے۔(مرقاۃ: ۹؍۵۸) لیکن اگر کوئی دوکان دار ایسا ہے، جو لوگوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے سلام کرتا ہے تو ایسے سلام کا جواب واجب نہ ہوگا، الأمور بمقاصدہا۔ سوئے ہوئے یا اونگھنے والے کو سلام کرنا اگر کوئی شخص سوچکا ہے یا وہ سونے کے قریب ہے مثلا اونگھ رہا ہے اور آنے والے کو اِس کا علم بھی ہے، تو سلام کرنا مکروہ ہے؛ کیوں کہ سلام کرنے کی وجہ سے نیند میں خلل ہوگا، کیا پتہ دوبارہ اُسے نیند آئے یا نہ آئے، ملاعلی قاریؒ نے سلام کے مواضعِ کراہت میں نائم اور ناعس کوبھی شمار کیا ہے۔ ومنہا إذا کان نائما أو ناعساً۔(مرقاۃ: ۹؍۵۸) اورجہاں کچھ لوگ سوئے ہیں اور کچھ جَگ رہے ہیں توایسی جگہ آہستہ سے سلام کرسکتا ہے، جیسا کہ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کی روایت میں گذرا ہے۔ برہنہ شخص کو سلام کرنا اسلام میں سترِ عورت کی بڑی اہمیت ہے،اعضاء مخصوصہ کا عام حالات میں کھولنا گناہ ہے اور الحمد للہ مسلمان سترِعورت کی پابندی کرتے ہیں؛ اگر کوئی اعضاء مخصوصہ کو کھلا رکھے یا جہاں تک جسم کے حصے کو چھپانا ضروری ہے، اُس کو کھولے تو اس نے ایک گناہ کا کام کیا؛ لہٰذا ایسے شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے، شامی میں ہے: ستر کھلے ہوئے شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے، ظاہر یہ ہے کہ سترکھولنا کسی