اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہنأني۔(عمدۃ القاری ۱۵؍۳۷۶) حضرت کعب بن مالک کہتے ہیں: میں مسجد نبوی میں جوں ہی داخل ہوا نبی کریمﷺ پر نظر پڑی، حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ میری جانب بڑی تیزی سے بڑھے اور مجھ سے مصافحہ کیا اور قبولیتِ توبہ پر مجھے مبارک باد دی۔ حضرت کعبؓ نے حضرت طلحہؓ کے کھڑے ہونے کو اور اُن سے مصافحہ کرنے کو اپنی زندگی کا اور زندگی کی باہمی الفت ومحبت کا ناقابل فراموش واقعہ قرار دیا اور اُن کے مصافحہ کرنے اور مبارک بادی پیش کرنے کو تاحیات بھلا نہ سکے، کاش ہم وہ منظر دیکھ پاتے تو ہمیں بھی اُس مصافحہ اور اُس مصافحہ پر مرتَّب ہونے والی ناقابل فراموش محبت ومُوَدَّت کا حد درجہ یقین ہوتا، اسی حدیث کا ایک ٹکڑا ہے، حضرت کعب بن مالک کہتے ہیں:۔ فو اللہ لا أنساہا ولطلحۃ أبدا۔ اللہ پاک کی قسم! حضرت طلحہؓ کا یہ طرزِ عمل میں کیوں کر بھول سکتا ہوں(بخاری) ابن بطال ؒ کا اس ٹکڑے پر تبصرہ ہے: فأخبر بعظیم موقع قیام طلحۃ إلیہ من نفسہ ومصافحتہ لہ وسرورہ بذلک وکان عندہ أفضل الصلۃ والمشارکۃ لہ۔(شرح ابن بطال:۹؍۴۸) یعنی حضرت کعبؓ نے، حضرت طلحہؓ کے اُن کی جانب آنے کو،مصافحہ کرنے کواور اس کی وجہ سے حاصل ہونے والی مسرت وشادمانی کو اپنی زندگی کا ایک عظیم واقعہ قرار دیا او راسے بہترین تعلق اور باہمی رواداری کا ذریعہ قرار دیا۔ لہٰذا خوشی کے مواقع پر ہم مسلمانوں کو اِس طرز ِعمل کو اپنانا چاہیے، ایسے مواقع پر صرف اظہارِ خوشی اور میٹھائی کھانے کھلانے پر ہی بس نہیں کرنا چاہیے،یہ سب بھی جائز ہیں؛ لیکن پہلے سلام ومصافحہ پھر مبارک بادی، اور سلام ومصافحہ اور مبارک بادی کے اِس گلدستے میں جو پھول ہوں اُن میں خلوص کی خوشبو وشیرینی ضرور ہونی چاہیے؛ تاکہ اُس خوشبو سے محبت والفت اور انبساط وشادمانی کی فضا معطر ہوسکے، آپ خلوص کے ساتھ ایسا کریں، مصافحہ کی خاصیت ہی الفت ومحبت کو جنم دینا ہے، ابن بطالؒ نے سچ کہا: وہي مما تنبت الود والمحبۃ۔کہ مصافحہ ایک ایسا بیج ہے، جس سے محبت ومودت کے پھول کھلتے ہیں؛ ہاں مگر آبیاری کے لیے خلوص واخلاص چاہیے۔ مصافحہ کے وقت دونوں کا رخ ایک دوسرے کی طرف ہونا چاہیے مصافحہ کرتے وقت دونوں شخصوں کوایک دوسرے کی طرف رخ کرنا چاہیے، فقہاء نے مصافحہ کا جو طریقہ لکھا ہے اُس میں اِس کی صراحت ہے؛ چناں چہ رد المحتار میں ہے: مصافحہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں سے ہو، براہِ راست ہاتھ، ہاتھ سے ملایا جائے، کپڑاحائل نہ ہو، ملاقات کے وقت کیا جائے، پہلے سلام کیا جائے پھر مصافحہ، مصافحہ کے وقت دونوں کا رخ ایک دوسرے کی طرف ہونا چاہیے۔(رد المحتار:۵؍۲۴۴) اس سے معلوم ہوا کہ مصافحہ کا وہ طریقہ غلط اور خلاف سنت ہے، جس میں دوملاقات کرنے والوں کا رخ آمنے سامنے نہ ہو؛ چناں چہ بعض موقعوں پر؛ بالخصوص جب دونوں اپنی تصویر کیمرے میں قید کرانے کا ارادہ رکھتے ہوں، اُس وقت اِس انداز