اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے انبیائء ورسل کو سلام کر کے، اُن کے لیے خود اپنی ذات پر رحمت کو لازم کیا ہے؛ حالاں کہ رحمت اللہ سے مانگی جاتی ہے، اللہ رحیم ورحمن ہیں، یا جیسے وَکَانَ حَقّاً عَلَیْْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْن۔(۴) ہمارے اوپر مومنین کاملین کی مدد کرنا لازم ہے، اِن دونوں آیتوں کا مطلب یہی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت ونصرت کو یقینی بنانے کے لیے طلب وایجاب کی تعبیر، فعلِ کتابت اور فعلِ اِحقاق سے کی ہے یعنی حصولِ سلامتی کی تاکید در تاکید ہے، بالکل اسی طرح تسلیم اللہ علی أنبیائہ ورسلہ کا مطلب ہوگا۔ (عوام کے لیے) انبیاء کے لیے سلامتی لازم ویقینی ہے، وہ اللہ کے بر گزیدہ بندے اور نبی ورسول ہیں، ایک بندہ اپنے رب سے کوئی چیز مانگتا ہے،اُس کی مطلوبہ چیز اسے ملے گی یا نہیں،یہ اللہ کی مرضی وحکمت پر موقوف ہے؛ لیکن جب خود اللہ ہی کسی کو کچھ دینے پر آمادہ ہوجائیں تو اُس چیز کے (۱) ابن قیمؒ نے ارکان ثلثہ کا تذکرہ کیا ہے، ورنہ طالب، مطلوب منہ کے ساتھ مطلوب لہ بھی ضروری ہے، ہم جس کو سلام کریں گے وہ مطلوب لہ ہوگا، مولف۔ (۲) یوسف: ۵۳ ۔ (۳)النازعات: ۴۰۔ (۴) الروم:۴۷۔ حصول میں کیا شبہ ہوسکتا ہے، اللہ کا انبیاء ورُسُل اور اہل جنت کو سلام کرنا، اور اس صورت میں اللہ کا طالب ومطلوب منہ نہ ہونا، سلامتی کے حصول وثبوت کے یقین کی جانب اشارہ کرنا ہے، ہم طالب ہیں، اللہ مطلوب منہ ہیں، ہم ضعیف ومخلوق ہیں، ہماری ہستی نابود ہونے والی ہے، اللہ خالق ومالک ہیں، اُس کی ہستی کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے، حیی وقیوم ہے، طاقت وقوت اور قدرت کاملہ کا مالک ہے، ایسی ذات اگر طالب ہوجائے اور خود مطلوب منہ بھی ہوجائے تو ’’طلب‘‘ کس معیار کی ہوگی اور طلب کس درجے میں قبول ہوگی، ہم بندوں کی عقل اِس کا ادراک نہیں کرسکتی، بس یہ کہہ سکتی ہے کہ سلامتی کا حصول یقینی اور ضروری ہے۔(بدائع الفوائد بحذف وزیادۃ:۲؍۱۶۳) السلام علیکم کے ساتھ’’ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ‘‘ کے اضافہ کی حکمت سلام کے ساتھ رحمت وبرکت کا اضافہ، بیس نیکیوں کے اضافہ کا سبب ہوتا ہے، اور کل ملا کر تیس نیکیاں ملتی ہیں،یہ حدیث سے ثابت ہے اور اِس اضافہ کی حکمت کے لیے اتنی ہی بات کافی ہے کہ ایسا رسول اللہ ﷺ نے کہا ہے؛ تاہم اِس کی مزید حکمتیں بھی ہوسکتی ہیں، ابن قیمؒ نے ا پنی کتاب میں ’’رحمت وبرکت‘‘ کے اضافہ کی ایک لطیف اور نفیس حکمت بیان کی ہے، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: انسان کے لیے اِس دنیامیں سکون واطمینان کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لیے اور زندگی سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہونے کے لیے تین چیزیں نا گزیر ہیں؛ بلکہ انتفاع بالحیاۃ کی بنیاد ہیں، اِن تینوں کے بغیر یا تینوں میں سے کسی ایک کے بغیر زندگی سے مکمل فائدہ اٹھانا بہت مشکل ہے، وہ تین باتیں یہ ہیں: (۱) أحدہا سلامتہ من الشرور من کل ما یضاد حیاتہ وعیشہ یعنی انسان کا تکالیف، شرور وفتن اور ہر ایسی چیز سے محفوظ اور سالم ہونا ہے جو انسانی زندگی اور عیش وآرام میں خلل ڈالنے والی ہوں، (۲) والثانی حصول الخیر لہ یعنی دوسری چیز یہ ہے کہ انسان کو ہر طرح کے خیر وبھلائی اور منفعت ومسرت حاصل ہو، (۳) والثالث دوامہ وثباتہ یعنی وہ خیر وبھلائی اور نفع پائیدار ہو، وقتی اور