اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محدثین نے اپنی اپنی کتابوں میں باب القیام کا تذکرہ کیا ہے اسی طرح احادیث اور فقہ کی کتابوں میں ’’قیام‘‘ سے متعلق اچھا خاصا ذخیرہ موجود ہے، روایات پیش کی جارہی ہیں اوراُن کے ضمن میں مسائل واحکام اور احادیث کا صحیح مفہوم ذکر کیا جائے گا۔ (۱) حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں: صحابہؓ کے نزدیک نبیﷺ سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا اور صحابہ جب آپ کو دیکھتے تھے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے؛ کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ آپ اس کو پسند نہیں کرتے۔(ترمذی:۲۷۵۸، فی کراھیۃ قیام الرجل للرجل)(۱) (۲) ابو مجلزؒ کہتے ہیں: حضرت معاویہ ؓ (گھر سے) نکلے تو ابن الزبیرؒ اور ابن صفوانؒ کھڑے ہوئے، جب انہوں نے حضرت معاویہؓ کو دیکھا تو حضرت معاویہؓ نے فرمایا: دونوں بیٹھ جاؤ، میں نے نبی کریمﷺ سے سنا ہے: من سَرَّہ أن یتمثل لہ الرجالُ قیاما، فلیتبوأ مقعدہ من النار، جس کو یہ بات پسند ہو کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے رہیں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ (ترمذی:۲۷۵۹) ملحوظہ: اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر کھڑے ہوئے؛ لیکن یہی روایت ابوداؤد میں ہے،اس میں فقام ابن عامر وجلس ابن الزبیرہے ۔(۲) اسی طرح شرح السنہ میں ہے: فقام ابن عامر وقعد ابن الزبیر (رقم: ۳۳۳۰) ۔ (۱) حضرت تھانوی ؒلکھتے ہیں: اس سے مفہوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی خاص ادب وتعظیم یا کوئی خاص خدمت کسی کے مزاج کے خلاف ہو، اس کے ساتھ وہ معاملہ نہ کرے؛ گو اپنی خواہش ہو؛ مگر دوسرے کی خواہش کو اس پر مقدم رکھے، بعضے لوگ جو بعض خدمات میں اصرار کرتے ہیں، وہ بزرگوں کو تکلیف دیتے ہیں، آداب المعاشرت مع اصلاحی نصاب:۴۶۲۔ (۲) ابوداؤد،رقم: ۵۲۲۹۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ ابن زبیرؒ کھڑے نہیں ہوئے، شیخ سہارن پوریؒ نے بذل المجھود میں اِس تعارض کا جواب یہ دیاہے کہ یہ دو واقعے الگ الگ ہیں، ترمذی میں مذکورہ و اقعہ پہلی مرتبہ کا ہے، اُس وقت ابن الزبیرؒ اور ابن صفوانؒ دونوں کھڑے ہوئے تھے اور ابوداؤد کا واقعہ دوسری مرتبہ کا ہے، اس میں ابن زبیرؒ کھڑے نہیں ہوئے؛ کیوں کہ اُن کے سامنے حدیث آچکی تھی، ایک اور صاحب ابن عامرؒ کھڑے ہوئے تھے، انھیں حضرت معاویہؓ نے منع کیا۔ یحتمل أن تکون الروایتان قصتین فما في ’’الترمذي‘‘ وقع أولا بأن ابن الزبیر قام مع ابن صفوان فنہا ہما معاویۃ وما في روایۃ أبي داؤد وقع ثانیا… (بذل المجھود:۱۳؍۶۱۵) (۳) حضرت ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ ہمارے پاس لاٹھی ٹیکے ہوئے تشریف لائے؛ چناں چہ ہم آپ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے فرمایا: لا تقوموا کما تقوم الأعاجم، یعظم بعضہا بعضاکہ جس طرح عجمی لوگ کھڑے ہوتے ہیں ویسے مت کھڑے ہوؤ۔ (ابوداؤد، رقم: ۵۲۳۰) احادیث -- تشریح اور احکام علامہ عینیؒ نے ابو الولید بن رشدؒ کے حوالے سے قیام کی چار قسمیں لکھی ہیں(۱) محظور (۲) مکروہ (۳)جائز (۴) مندوب۔