اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرورت کے تحت کیوں نہ ہو۔(رد المحتار:۱؍۴۵۶) فتاویٰ محمودیہ میں ہے: گھٹنے کھلے ہوئے شخص کو سلام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب لکھاہے: حنفیہ کے نزدیک گھٹنا عورت میں داخل ہے؛ لہٰذا جو شخص گھٹنا کھولے ہوئے ہو، وہ کاشفِ عورت ہوا، اور کاشف عورت کو سلام کرنا مکروہ ہے۔ (محمودیہ: ۱۹؍۸۴) ننگے سر کو سلام کرنا سوال: رکن الدین نامی کتاب میں ایک مسئلہ لکھا ہے کہ ننگے سر آدمی کو سلام کرنا مکروہ ہے، تو کیا یہ صحیح ہے؟ الجواب: ننگے بدن کو سلام کرنا تو مکروہ ہے، ننگے سر آدمی کو سلام کرنے کی کراہیت فقہ کی معتبر کتابوں میں نہیںملی، اب رکن الدین (۱)کے مصنف نے کس کتاب کے حوالے سے لکھا ہے معلوم نہیں۔(فتاوی ریاض العلوم:۱؍۵۵۹) عورتوں کو سلام کرنا- جائز وناجائز کا معیار مسئلہ: اگر محرم رشتہ دار مثلا: ماں، بہن، خالہ، پھوپھی، ساس وغیرہ یا اپنی بیوی، بیٹی اور پوتی وغیرہ سے ملاقات ہو تو انہیں سلام کرنا جائز ہے، اسی طرح مذکورہ عورتوں کا اپنے محرم رشتہ دار مرد کو سلام کرناجائز ہے۔(طیبی:۹؍۹) مسئلہ: بیوی کوسلام کرنا اور خط میں لکھنا بالکل درست ہے، کوئی شبہ نہ کریں؛ بلکہ شوہر جب مکان میں آوے تو وہ خود سلام کرے، اس کا انتظار نہ کرے کہ بیوی سلام کرے گی تو جواب دوں گا۔ (محمودیہ:۱۹؍۸۶) مسئلہ: غیر محرم اور اجنبی لڑکیوں اور عورتوں کو سلام نہیں کرنا چاہیے، اوراگر کسی نے سلام کردیا توان مذکورہ عورتوں کوجواب نہیں دینا چاہیے؛ البتہ دل میں جواب دینے کی گنجائش ہے؛ اِسی طرح اِن عورتوں کو، اجنبی اور غیر محرم مَردوں اور لڑکوں کو سلام نہیں کرنا چاہیے، اور اگر یہ عورتیں سلام کردیں تو (۱)کتاب’’رکن الدین‘‘ میں بہت سے مسائل ایسے ہیں جو قرآن وحدیث وآثار صحابہ سے ثابت نہیں، وہ محض بدعت ہیں؛ اس لئے اس (کتاب) سے اجتناب کرنا چاہیے،محمودیہ:۴؍۱۲۰۔ دل میں جواب دے،زبان سے جواب دینا مکروہ ہے۔(عالمگیری:۵؍۳۲۶) مسئلہ: اگر کوئی بوڑھی عورت ، کسی اجنبی مرد کو سلام کردے، توزبان سے جواب دینا جائز ہے۔ (طیبی:۹؍۹) عورتوں کے مجمع کو سلام کرنا اگر کہیں عورتوں کا مجمع ہے مثلا: جلسے جلوس یا کسی تقریب میں شرعی پردے کے ساتھ عورتیں موجود ہیں تو مَرد انہیں سلام کرسکتا ہے۔(ایضا) ایک اصولی بحث یاد رکھنا چاہیے کہ ہر وہ جگہ جہاں فتنۂ نفس کا خطرہ ہو یا ایک جائز کام کسی