اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اکثر احوال میں اِفراط وتفریط کردینا، بعض احوال کو مسنون مصافحہ سے خارج نہیں کرے گا، اور اگر فجر وعصر کے بعد مصافحہ ثابت نہیں ہے تو زیادہ سے زیاہ یہ بدعت مباحہ ہے؛چناں چہ شیخ عبد السلام نے اپنی کتاب ’’القواعد‘‘ میں بدعت مباحہ کی مثال میں، اسی مصافحہ کو پیش کیا ہے جو فجروعصر کے بعد ہوتا ہے۔(الاذکار:۳۰۳) (۲) فقہاء احناف میں سے علامہ حصکفیؒ کی رائے بھی اباحت وجواز کی ہے، وہ لکھتے ہیں: واطلاق المصنف تبعا للدرر والکنز والوقایۃ والنقایۃ والمجمع والمتلقی وغیرہا یفید جوازہا مطلقا ولو بعد العصر وقولہم إنہ بدعۃ: أي بدعۃ حسنۃ۔ (الدر مع الرد:۷؍۵۴۸) تجزیہ: حافظ ابن حجرؒ نے علامہ نوویؒ کی دلیل اباحت پر تبصرہ کیا ہے، قلت: وللنظر فیہ مجال، کہ علامہ نوویؒ کی اس رائے سے اختلاف کی گنجائش ہے، دیکھیے نفل نماز کی مشروعیت میں کسی کو کلام نہیں؛ بلکہ نفل پڑھنے کی ترغیب آئی ہے؛ لیکن محققین نے نفل کے لیے کسی مخصوص وقت کو متعین کرنے کو مکروہ لکھاہے؛ بلکہ بعض محققین نے تو اس طرح کی نمازوں کے لیے وقت کی تخصیص کو حرام لکھا ہے، بالکل یہی شکل فجر وعصر کے بعد مصافحہ کے التزام کی ہے، لکھتے ہیں: فإن أصل صلاۃ النافلۃ سنۃ مرغب فیہا، ومع ذلک فقد کرہ المحققون تخصیص وقت بہا دون وقت، ومنہم من أطلق تحریم مثل ذلک کصلاۃ الرغائب التي لا أصل لہا۔(فتح الباری:۱۱؍۶۶) مشہور حنفی شارحِ حدیث ملا علی قاریؒ نے لکھا ہے: ولا یخفی أن في کلام الإمام نوع تناقض۔ یعنی علامہ نوویؒ کی بات میں ایک گونہ تناقض ہے؛ کیوں کہ ایک طرف آپ، بعض احوال واوقات میں مصافحہ کو مسنون کہتے ہیں تودوسری طرف اسی مصافحہ کو فجروعصرکے بعد بدعت مباحہ کہتے ہیں، ایک چیز سنت بھی ہے اور وہی بدعت بھی ہے، لأن إتیان السنۃ في بعض الأوقات لا یسمی بدعۃ۔(مرقاۃ المفاتیح:۹؍۷۴) مشہور سلفی عالم دین مولاناعبد الرحمن مبارک پوریؒ نے ابن حجرؒ اور ملا علی قاریؒ کی رائے کی تائید کی ہے، لکھتے ہیں: قلت: الأمر کما قال القاري والحافظ۔(تحفۃ الاحوذی:۷؍۴۲۷) صاحب عون المعبود علامہ اشرف عظیم آبادیؒ نے بدعت مباحہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے: وتقسیم البدع إلی خمسۃ أقسام کما ذہب إلیہ ابن(۱) عبد السلام وتبعہ النووي أنکر علیہ جماعۃ من العلماء المحققین۔(عون المعبود:۱۴؍۸۲، باب فی المصافحۃ) صاحب تحفۃ الاحوذی نے یہی رائے علامہ شوکانیؒ کی بھی نقل کی ہے: وقد أنکر القاضی الشوکاني أیضا علی تقسیم البدعۃ إلی الأقسام الخمسۃ في نیل الأوطار في باب الصلاۃ في ثوب الحریر والقصب۔(۷؍۴۲۷) یعنی شیخ عبد السلامؒ نے بدعت کی پانچ قسمیں کی ہیں: واجبہ، محرمہ، مکروہہ، مستحبہ اور مباحہ، اور فجر وعصر کے بعد مصافحہ کو بدعت مباحہ کہا ہے یہ درست نہیں ہے، بدعت بہر حال بدعت ہے۔ علامہ حصکفیؒ کی رائے کا تجزیہ علامہ شامیؒ فجروعصر کے بعد مصافحہ کی کراہت کے قائل ہیں اور علامہ