اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہ ایک صاحب آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: السلام علیکم آپ نے ویسا ہی جواب دیا اور فرمایا: عشرٌ (اِن کے لیے) دس نیکیاں ہیں، پھر ایک دوسرے صاحب آئے اور کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ آپ نے سلام کا جواب دیا پھر وہ بیٹھ گئے، آپ نے فرمایا: عشرون (اِن کے لیے) بیس نیکیاں ہیں، پھر ایک اور صاحب آئے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا: آپ نے اُن کے سلام کا جواب دیا وہ بیٹھ گئے، آپ نے فرمایا (اِن کے لیے تیس نیکیاں ہیں۔(ابوداؤد، رقم: ۵۱۹۵، باب کیف السلام) والأفضل للمسلِّم أن یقول: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، والمجیب کذلک یرد ۔(ہندیہ: ۵؍۳۲۵) علامہ نوویؒ لکھتے ہیں: وأقل السلام أن یقول: السلام علیکم؛ فإن کان المسلَّم علیہ واحداً، فأقلہ السلام علیک، والأفضل أن یقول: السلام علیکم؛ لیتناولہ وملکیہ، وأکمل منہ أن یزید: ورحمۃ اللہ وأیضا: وبرکاتہ… وأما صفۃ الرد، فالأفضل والأکمل أن یقول: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ…ولو اقتصر علی: وعلیکم السلام أو علی: علیکم السلام، أجزأہ۔(تحفۃ الاحوذی: ۷؍۵۰۲، بحوالہ شرح مسلم) آیت اور اس کا مفہوم اللہ تعالیٰ کا ا رشاد ہے: وَإِذَا حُیِّیْْتُم بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْہَا أَوْ رُدُّوہَا (النساء: ۸۶) اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اُس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو۔ مضمونِ آیت کا خلاصہ یہ ہوا کہ جب کسی مسلمان کو سلام کیا جائے تواُس کے ذمہ جواب دینا واجب ہے،اگر بغیر کسی عذر شرعی کے جواب نہ دیا تو گناہ گار ہوگا؛ البتہ جواب دینے میں دو باتوں کا اختیار ہے: ایک یہ کہ جن الفاظ سے سلام کیا گیا ہے، اُن سے بہتر الفاظ میں جواب دیا جائے، جس کی صورت یہ ہے کہ سلام کرنے والے نے السلام علیکم کہا تو آپ جواب دیں ’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ‘‘ اور اُس نے کہا ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘‘ تو آپ جواب میں کہیں ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ دوسرا اختیار یہ ہے کہ بعینہ اُنہیں الفاظِ سلام سے جواب دیا جاسکتا ہے مثلاً: سلام کرنے والے نے السلام علیکم ورحمۃ اللہکہا آپ بھی السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہہ سکتے ہیں، اِسی طرح السلام علیکمکے جواب میں وعلیکم السلام اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے جواب میں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہہ سکتے ہیں۔ ایک مرتبہ آں حضرتﷺ کے پاس ایک صاحب آئے اور یوں سلام کیا: السلام علیک یا رسول اللہ! آپ نے جواب میں ایک کلمہ بڑھا کر فرمایا: ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ‘‘ پھرایک صاحب آئے اور انہوں نے یوں سلام کیا: السلام علیک یا رسول اللہ! ورحمۃ اللہ آپ نے جواب میں ایک اور کلمہ بڑھا کر فرمایا: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پھر ایک صاحب آئے انہوں نے اپنے سلام ہی میں تینوں کلمے، بڑھا کر کہا: السلام علیک یا رسول اللہ! ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ نے جواب میں صرف ایک کلمہ ’’وعلیک‘‘ ارشاد فرمایا، اُن کے دل میں شکایت پیدا ہوگئی اور عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، پہلے جو حضرات آئے آپ نے اُن کے جواب میں کئی کلمات، دعا کے ارشاد فرمائے اور میں نے اُن سب الفاظ سے سلام کیا تو آپ نے وعلیک پر اکتفا فرمایا، آپ نے فرمایا: تم نے ہمارے لیے کوئی کلمہ