اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے پاک ہوتا ہے۔(شعب الایمان رقم الحدیث: ۸۷۸۶) تشریح : (۱) تکبر،کبریائی اور بڑائی اللہ تعالیٰ کو زیب دیتی ہے، انسان جو مٹی کا پتلا ہے، اس کے لیے تکبر وگھمنڈ مناسب نہیں؛اِسی لیے تکبر ایک مذموم صفت ہے اور متکبر کو معاشرے میں پسندیدگی اور وقعت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، لوگ ایسے متکبر سے دور رہنا پسند کرتے ہیں، اللہ کے رسول ﷺ نے کتنی پیاری بات بتائی کہ سلام میں سبقت کرنے والا متکبر نہیں ہوتا؛ بلکہ متواضع ہوتا ہے؛ کیوں کہ سلام کا مطلب ہی ہے تکبر وغرور سے سلامتی؛ آئیے سلام میں سبقت کریں؛ تاکہ معاشرے اور شریعت کی نگاہ میں، معتبر ومستند شخصیت کے مالک بنیں۔ (۲) علامہ طیبیؒ لکھتے ہیں: سلام میں پہل کرنے والے سے مراد ایسے دو شخص ہیں جو آپس میں ملیں، اور دونوں کی حیثیت یکساں نوعیت کی ہو مثلا: دونوں پیدل ہوں یا دونوں سوار ہوں؛ تو ان میں سے جو شخص پہلے سلام کرے گا، وہ گویا ظاہر کرے گا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو تکبر وغرور سے پاک رکھا ہے۔(حاشیۃ الطیبی: ۹؍۲۵) مذکورہ حدیث کا ایک دوسرا مطلب سلام میں پہل کرنا اس بات کی علامت اوردلیل ہے کہ اس بندے کے دل میں تکبر نہیں ہے، اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ سلام میں پہل کرنا، کبر کا علاج ہے جو بدترین رزیلہ ہے، جس پر احادیث میں عذاب نار کی وعید ہے، اللہم احفظنا۔(معارف الحدیث: ۶؍۱۵۶) تکبر کی بیماری عام ہے تواس کا علاج بھی اتناہی آسان؛ لہٰذا جو آدمی اپنے اندر تکبرمحسوس کرتا ہے اور اس کا علاج چاہتا ہے، اس کو چاہیے جو مسلمان ملے، اس کو سلام کیا کرے، اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ تکبر ٹوٹ جائے گا اور تواضع پیدا ہوجائے گی۔ (اصلاحی بیانات: ۹؍۴۳) ۸- سلام میں پہل کرنا خدا کی رحمت کا استحقاق پیدا کرتا ہے حضرت ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: لوگوں میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ نزدیک وہ شخص ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔ (ترمذی، رقم الحدیث: ۲۶۹۴، فضل الذی یبدأ بالسلام) تشریح: جو آدمی سلام کرنے میں سبقت کرتا ہے وہ خدا کی رحمت ومغفرت کا اور لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ مستحق ہوتا ہے، جو آپس میں ملاقات کرتے ہیں؛ کیوں کہ پہلے سلام کرنے سے، اس کی زبان پر، لفظ سلام پہلے آیا، جو خدا کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے اور جواب دینے والے کی زبان پر لفظ سلام بعد میں آیا؛ لہٰذا رحمت ومغفرت کے مستحق تو دونوں ہوئے؛ لیکن پہلا زیادہ ہوا؛ کیوں کہ الأول ہو الأول؛ لہٰذا ہمیں سلام میں سبقت کرنا چاہیے، انتظا رنہیں کرنا چاہیے کہ لوگ ہمیں سلام کریں، آج معاشرے میں جو لوگ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہیں (خواہ عمر میں یا رتبہ میں) وہ جلدی سلام نہیں کرتے، سلام کرنا اپنی بڑائی کے خلاف تصور کرتے ہیں، یہ غلط ہے؛ بلکہ رحمتِ خداوندی سے دوری کا سبب ہوسکتا ہے۔(فیض القدیر بحذفِ واضافۃٍ: ۲؍۴۴۱) فائدہ: یاد رہے مذکورہ فضیلت کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو راستہ میں ایک دوسرے سے ملیں؛ کیوں کہ اس صورت میں سلام کرنے کے حق کے سلسلے میں وہ برابر کی