اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شامی جلد نمبر۱ میں ان لوگوں کو شمار کرایا ہے، جن کو سلام کرنا مکروہ ہے، ان میں فاسق بھی ہے؛ لیکن جہتِ فسق کے علاوہ کسی اور جہت سے اگر وہ مستحق اکرام ہو تو اس کا یہ حکم نہیں، نیزا گر مظاہرہ اخلاق کے ذریعہ اصلاح مقصود ہو تو پھر جہت بدل جائے گی؛ بلکہ کافر کے لیے بھی یہ جہت وجہ جواز ہو سکے گی۔(فتاویٰ محمودیہ: ۱۹؍۱۱۶) موقع ومحل دیکھ کر مصافحہ کیجیے مصافحہ کرنا اگر چہ سنت ضرور ہے؛ لیکن ہرسنت کا کوئی محل او رموقع بھی ہوتا ہے، اگر وہ سنت اس کے موقع پر انجام دی جائے تو سنت ہوگی اوراگر اس پرعمل کرنے سے سامنے والے شخص کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں مصافحہ کرنا درست نہیں ہے اور اگر زیادہ تکلیف ہونے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں مصافحہ کرنا ناجائز ہے، ایسے وقت میں صرف زبان سے سلام کرنے پر اکتفا کرے اور ’’السلام علیکم‘‘ کہہ دے اور سامنے والا جواب دے دے۔ (۱) عن أبی عبد اللہ العسقلانی قال: أخبرنی من رأی ابن محیریز یصافح نصرانیا فی مسجد دمشق۔ (۲) عن الحسن أنہ کان یکرہ أن یصافح المسلم الیہودي والنصراني، المصنف ۶؍۱۳۸۔ مثلاً ایک شخص کے دونوں ہاتھ مصروف ہیں، دونوں ہاتھوں میں سامان ہے یا ایک ہاتھ میں سامان ہے دوسرے ہاتھ میں موبائل ہے جو کان پر لگا ہوا ہے یا کوئی بیٹھ کر اہم مضمون لکھ رہا ہو یا مفتی فتوی لکھ رہا ہو اور آپ نے ملاقات کے وقت مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھا دیے، ایسے وقت وہ بے چارہ پریشان ہوگا، اب آپ سے مصافحہ کرنے کی خاطر اپنا سامان پہلے زمین پر رکھے یا اپنا اہم کام موقوف کرے اور پھر آپ سے مصافحہ کرے؛ لہٰذ۱ایسی حالت میں مصافحہ کرنا سنت نہیں؛ بلکہ خلافِ سنت ہے؛بلکہ اگر مصافحہ کی وجہ سے دوسرے کوتکلیف پہنچے گی تو گناہ کا بھی اندیشہ ہے آج کل لوگ اِس معاملے میں بڑی بے احتیاطی کرتے ہیں۔ وعظ کے بعد واعظ سے مصافحہ کرنا واعظ سے بعد وعظ کے مصافحہ کرنا جائز ہے؛ مگر اس کا التزام کرنا اور ضروری سمجھنا جائز نہیں ہے۔(فتاوی رشیدیہ:۵۵۳) مصافحہ کرتے ہوئے ہاتھ ہلانا اس میں کوئی حرج نہیں، مفتی محمود صاحبؒ فرماتے ہیں: مصافحہ کرتے ہوئے ہاتھ کو جو ہلاتے ہیں، اس طرف اشارہ ہے کہ گناہ جھڑ رہے ہیں؛اس لیے یغفر اللہ لنا ولکم پڑھتے ہیں۔ (ملفوظات فقیہ الامت:۲؍۱۸) ہر سلام کے ساتھ مصافحہ کرنا سوال: آج کل مصافحہ ہر سلام کے ساتھ کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ جواب: تھوڑی تھوڑی دیر میں ہر سلام کے ساتھ مصافحہ درست نہیں۔ (دارالافتاء دارالعلوم دیوبند: ۱۱۳۷۶)