اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(پانچویں فصل)مصافحہ کی غلطیاں ۱) مصافحہ کی ترکیب میں مشہور ہے کہ انگوٹھوں کو دباوے یہ بے اصل ہے اور یہ حدیث کہ انگوٹھوں میں رگِ محبت ہے، موضوع ہے۔ ۲) بعض لوگ مصافحہ میں ہاتھ پکڑے رہتے ہیں چھوڑتے نہیں،اِس سے الجھن ہوتی ہے کسی کے ہاتھ کو خواہ مخواہ محبوس کرلینا برا ہے ۳)ایسے وقت مصافحہ کرناتکلیف دینا ہے جب ہاتھ خالی نہ ہو جیسے ایک ہاتھ میں جوتا ہے، دوسرے ہاتھ میں چھتری ہے۔ ۴)اسی طرح جو شخص تیزی سے چلا جارہا ہے اُس کو مصافحہ کے لیے روکنا نہیں چاہیے۔ ۵)اکثر لوگوں کی عادت ہے کہ بعد وعظ ، وعظ کہنے والے سے ضرورمصافحہ کرتے ہیں، سو اِس میں تکلیف ہے۔ (اغلاط العوام:۹۸) ۶)بعض لوگ مصافحہ کرکے اپنے ہاتھ کو چومتے ہیں،اِس کی کوئی اصل نہیں ہے، جہالت کا نتیجہ ہے۔(فتاوی رحیمیہ:۲؍۳۰۲) ۷)بعض مصافحہ کرکے سینہ پر ہاتھ رکھتے ہیں اور سلام کرتے وقت ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہیں، بے اصل ہے۔(اغلاط العوام) ۸)بعض حضرات صلح کرانا اِس کو سمجھتے ہیں کہ جہاں دو آدمیوں میں جھگڑا ہوا، فوراً دونوں کا مصافحہ کرادیا، خواہ فریقین کے دلوں میں کچھ بھرا ہو، میں تو کہتا ہوں پہلے معاملہ کی اصلاح کرو پھر مصافحہ کرو، ورنہ بغیر اصلاحِ معاملہ کے مصافحہ بے کار ہے،اِس سے فریقین کے دل کا غبار نہیں نکلتا، تو مصافحہ کے بعد پھر مکافحہ یعنی مقاتلہ (لڑائی جھگڑا) شروع ہوجاتا ہے۔ (کمالات اشرفیہ:۱؍۱۳۹) ۹) مصافحہ میں صرف انگلیاں ملانا یا ہتھیلیاں ملانا غلط ہے۔ ۱۰)