اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نزدیک سلام کا جواب دینا ضروری نہیں ہے، اورجن حضرات کے نزدیک اِنصات(خاموش رہنا) سنت ہے، اُن کی رائے کے مطابق حاضرین جمعہ میں سے کوئی ایک آدمی جواب دے سکتا ہے، ملا علی قاریؒ نے اِس کے بعد لکھا ہے: المعتد في مذہبنا: أن الإنصات واجب؛ فلا یجوز السلام، ولا یستحق الرد بلا کلام۔ یعنی فقہ حنفی میں خطبہ بغور سننا واجب ہے؛ لہٰذا خطیب کا سلام کرنا بے محل ہے؛ لہٰذا جواب دینا ضروری نہیںہے۔(مرقاۃ المفاتیح: ۹؍۵۸) اور جب خطیب کے لیے یہ مسئلہ ہے تو دورانِ خطبہ کوئی شخص مسجد میں آئے تو وہ بھی خطیب کو سلام نہ کرے۔ وعظ وتقریر کے دوران سلام اور جوابِ سلام وعظ وتقریر قوم کی اصلاح کے لیے ہوتی ہے؛ وہاں بھی اِنہماک ضروری ہے؛ لہٰذا دورانِ تقریر کوئی آئے تو اُسے سلام نہیں کرنا چاہیے؛ تاکہ مقرر اور واعظ اور خود سامعین کی توجہ اِدھر اُدھر نہ ہو، مضمون کا سلسلہ نہ ٹوٹے، ہاں ا گر احوال وقرائن سے معلوم ہوجائے کہ سلام کرنے سے کچھ حرج نہ ہوگا تو سلام کرسکتا ہے؛ مثلاً واعظ سے ہی بہت اہم کام ہو، اُسے کچھ بتانا ہو۔ اسی طرح جہاں سامعین کا مجمع، واعظ کے انتظار میں بیٹھاہو اور واعظ کہیں سے وعظ کے لیے آئے تو وعظ سے پہلے سامعین کو سلام کرسکتا ہے، اور اگر واعظ پہلے سے مجمع میں موجود ہے؛ لوگوں سے تعارف ہوچکا ہے تو اب سلام کرنا بے محل ہے۔ ویکرہ السلام……علی خطیب وواعظ، وعلی من یستمع للمذکورین۔ (الفقہ الإسلامي: ۴؍۲۶۸۵) وعظ وتقریر اور کسی امر کی عام اشاعت اور اعلان سے قبل سلام حضور اکرمﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم وتابعین وسلف صالحین سے ثابت نہیں، حضور اکرمﷺ اور صحابہ کرام سے خطبات ماثورہ ثابت ہیں، مگر اِن سے قبل سلام کہیں منقول نہیں۔(احسن الفتاوی:۸؍۱۳۸) دینی تعلیم، درس وتدریس کے وقت سلام کرنا جو لوگ علمی مذاکرہ کررہے ہوں یعنی مسائل کی گفتگو کرتے ہوں، پڑھتے پڑھاتے ہوں، یا ان میں ایک علمی گفتگو کررہا ہو، اور باقی سن رہے ہوں، تو ان کو سلام نہ کرے، اگر کرے گا تو گنہ گار ہوگا اور اسی طرح تکبیر اور اذان کے وقت بھی(موذن یا غیر موذن کو) سلام کرنا مکرو ہ ہے، اور صحیح یہ ہے کہ اِن تینوں صورتوں میں جواب نہ دے۔(اشاعتی بہشتی زیور: ۷۴۷، گیارہواں حصہ) ویکرہ السلام… عند مذاکرۃ العلم وعند الأذان والإقامۃ، والصحیح أنہ لا یرد في ہذہ المواضع کلہا۔(ہندیہ: ۵؍۳۲۵) وقد جَعَلﷺ إفشاء السلام علی کل انسان من الإسلام إلا القاضي وقت القضاء أو المدرس وقت درسِہ أو القارئ وقت قراء تہ أو المصلي وقت صلاتہ۔ (حاشیۃ الترغیب: ۳؍۴۳۲) سائل کے سلام کا جواب دینا