اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوسری جگہ لکھتے ہیں: فأما الأمرد الحسن فیحرم بکل حال تقبیلہ، سواء کان (۱) مہر نبوت: علامات نبوی میں سے تھی اور ولادت کے وقت ہی سے تھی، اور وفات کے بعد وہ غائب ہوگئی تھی، اور اس پر کچھ لکھا ہوا نہیں تھا، اورجن روایتوں میں کچھ لکھا ہوا ہونا منقول ہے، وہ روایات درجۂ ثبوت کو نہیں پہنچیں، اور مہر نبوت کی مقدار اور رنگ میں روایتیں مختلف ہیں؛ کیوں کہ یہ تشبیہات ہیں، اور ہر شخص کی تشبیہ اس کے ذہن کے موافق ہوتی ہے؛ اس لیے اختلاف ناگزیر ہے، تحفۃ الالمعی: ۸؍۲۹۸۔ قدم من سفر أم لا، والظاہر أن معانقتہ کتقبیلہ أو قریبۃ من تقبیلہ۔ اگر کوئی لڑکا بے ریش خوب صورت ہے تو اس کو بوسہ دینا بہر حال حرام ہے، خواہ وہ سفر سے آیا ہو یا حضر میں ہی ہو اور یہی حکم معانقہ کا بھی ہوگا؛ کیوں کہ اس سے معانقہ کرنا تقبیل کے حکم میں ہے یا اس کے قریب ہے۔(الاذکار:۲۰۲) اپنے بیٹے، بیٹی، بہن وغیرہ سے معانقہ کرنادرست ہے، جب کہ معانقہ کرنے میں شہوت نہ ہو، اور جہاں اس کا خطرہ ہو، وہاں پرہیز کیا جائے۔ معانقہ وتقبیل میں اگر شہوت ولذت کا گناہ شامل ہوجائے تو پھر یہ چیزیں اس وقت بھی حرام ہوجائیں گی؛ جب کہ دونوں نیک آدمی ہوں یا برے آدمی ہوں یا ا ن میں سے ایک صالح اور دوسرا برا ہو، سب برابر ہیں۔ ولا فرق في ہذا بین أن یکون المقبَّل رجلین صالحین أو فاسقین، أو احدہما صالحاً، فالجیمع سواء۔(الاذکار: ۳۰۲) حاصل یہ ہے کہ ایک چیز کو نیک جذبے اور بر محل برتا جائے تو وہ عبادت ہے، وہی چیز اگر برے جذبات اورجنسی ہیجان کے ساتھ انجام دی جائے تو ناجائز اور گناہوں کا ارتکاب سمجھا جائے گا، دیکھیے کسی اجنبیہ عورت کو شہوت کے ساتھ دیکھناناجائز اور حرام ہے؛ لیکن اپنی بیوی کو شہوت کے ساتھ دیکھنا؛ بلکہ چھونا وغیرہ ادائے حقوقِ زوجیت کی نیت سے ایک عبادت ہے، ایک محل میں ہے ایک غیر محل میں، بیٹی سراپا رحمت ہے،اُس کو محبت کے ساتھ دیکھنا کارِ ثواب اور پدری شفقت ہے؛ لیکن اگر خباثت وشہوت دماغ میں داخل ہوجائے تو اب دیکھنا بھی ناجائز ہے،(۱) محبت وشفقت اور الفت ورحمت، نیک جذبات اور پاک احساسات کا نام ہے،اور جب ان جذبات واحساسات (۱) فأما إذا کان یخاف الشہوۃ علی نفسہ أوعلیہا فلا یحل لہ ذلک لما بینا أن النظر عن شہوۃ والمس عن شہوۃ نوع زنا وحرمۃ الزنا بذات المحارم أغلظ، مبسوط سرخسی:۱۰؍۱۴۹، کتاب الاستحسان۔ کے مفہوم میں لذت وشہوت شامل ہو جائیں تو ان کا نام محبت نہیں؛ بلکہ حیوانیت وشیطانیت ہوجائے گا، ایک عبادت اور جائز ہے، دوسرا نفسانی خواہشات ہے اور ناجائز ہے، اور محبت وشفقت کے درمیان عظمت کا ایک باریک پردہ ہوتا ہے، دونوں کے درمیان تقدس کا ایک باریک دھاگا ہوتا ہے، جس کے ایک طرف شجر سایہ دار ہوتا ہے تو دوسری طرف شجر خار دار، انسان کب وادی باغ وبہار میں ہوتا ہے اور کس وقت وادی پُرخار میں ہوتاہے، اِس کا فیصلہ دارالافتاء کا کوئی مفتی نہیں کرسکتا، اس کا فیصلہ ہر انسان کے دل ودماغ کا دارالافتاء ہی کرے گا، استفت قلبک۔ بوسہ کی قسمیں اور اسماء - ایک فائدہ