اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اختیار کر لیا جائے گا تو پھر جواب کے لیے کیا باقی رہ جائے گا، دوسری وجہ یہ لکھی ہے کہ چوںکہ یہ مشہور ہے کہ ’’علی‘‘ ضرر کے لیے آتا ہے، شروع ہی میں ’’علیک‘‘ کہنے کی صورت میں مسلم علیہ کو اول وہلہ میں وحشت ہوگی بخلاف میت کے۔(الدر المنضود: ۶؍۶۶۶) ملا علی قاریؒ لکھتے ہیں: علیک السلام تحیۃ الموتی میں موتی سے مراد زمانہ جاہلیت کے کفار ہیں، جن کے دل مُردہ ہیں، وہ ایسے سلام کرتے ہیں، تم مسلمان ایسا نہ کرو۔(مرقاۃ: ۱۴؍۱۱۴) علامہ عینیؒ لکھتے ہیں: حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ: سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے؛ لہٰذا اسے آپس میں رائج کرو، جب یہ اللہ کا نام ہے تو آداب وتسلیم کے موقع پر اِسے مقدم ہونا چاہیے، اور مخلوق کا نام مؤخر علیک السلامکہنے میں ابتداء ً علیک آتا ہے جو مخلوق ہے اور السلام مؤخر ہوجاتاہے جو خالق ہے؛ اس لیے ابتداء ً علیکم السلام کہنا مناسب نہیں۔(عمدۃ القاری: ۱۵؍۳۶۷) تاہم ابن بطالؒ لکھتے ہیں: کہ کسی نے مخلوق کا نام مقدم کردیا اور خالق کا نام مؤخر، تو اس نے کوئی حرام کام نہیں کیا۔ لثبوت ذلک عن النبي - علیہ السلام - (شرح ابن بطال:۹؍۳۱) ملحوظہ: خیال رہے کہ آپ کے ارشاد ’’فإن علیک السلام تحیۃ الموتیٰ‘‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مُردوں کو علیک السلام کے ذریعہ سلام کرنا مسنون ہے؛ بلکہ اِس ارشاد کامطلب بس وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا، اور اِس کی دلیل یہ ہے کہ زیارتِ قبور کے وقت آپ سے ’’السلام علیکم أہل دار قوم مؤمنین‘‘ کہناثابت ہے،یعنی مسنون سلام میں زندوں اور مردوں میں کوئی فرق نہیں ہے، جیسے زندوں کو السلام علیکم کہا جاتا ہے ویسے ہی مردوں کو السلام علیکم کہا جاتا ہے، فالسنۃ لا تختلف في تحیۃ الأحیاء والأموات۔ (مختصر السنن:۶؍۴۹ بحوالہ زاد المعاد:۲؍۸۵) سلام کی حد ’’وبرکاتہ‘‘ ہے، اِس کی تائیدی حکمتیں سلام کے الفاظ وبرکاتہ پر پورے ہوجاتے ہیں بہ الفاظ دیگر کلماتِ سلام کی زیادتی تین کلمات تک مسنون ہے، اس کی تفصیلی بحث پیچھے آچکی ہے، یہاں تائیدی حکمتیں درج ذیل ہیں: مفتی شفیع صاحبؒ کی رائے: دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ یہ کلمات کی زیادتی صرف تین کلمات تک مسنون ہے؛ اِس لیے زیادہ کرنا مسنون نہیں اور حکمت اِس کی ظاہر ہے کہ سلام کا موقع مختصر کلام کرنے کا مقتضِی ہے؛ اِس میں اتنی زیادتی مناسب نہیں کہ کسی کام میں مُخِل یا سننے والے پر بھاری ہوجائے۔(معارف القرآن:۲؍۵۰۴) ا س کی مزید وضاحت انوار القرآن میں یوں ہے: دوسرے یہ کہ اضافہ تین الفاظ تک محدود ہوگا؛ کیوں کہ ملاقات کی ابتداء سرسری کلام اورمختصر سلام کا موقع ہوتا ہے، اس کو لامحدود کیسے کیا جاسکتا ہے؛اگر سلام کرنے والے ہی نے تینوں الفاظ پورے کردئے تو اضافہ کی کیا صورت ہوگی، کہیں تو انتہاء