اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبي الأُمِّيِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ جَزَی اللہُ مُحَمَّدا ﷺ عَناَّ مَا ہُو أہلُہ۔القول البدیع: ۱؍۱۶۶، الباب الرابع: فی تبلیغہ) (۹) حضرت ابراہیم ؑکا امت محمدیہ کو سلام کہلوانا رسول اللہﷺ نے فرمایا: شبِ معراج میں میری ملاقات حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: اے محمد! اپنی امت کو میری طرف سے سلام کہنا اور انھیں بتلانا کہ جنت کی زمین زرخیز ہے، اس کا پانی شیریں ہے؛ مگر وہ چٹیل ہے، اور اُس کے پودے سبحان اللہ ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ہیں۔(ترمذی، رقم الحدیث: ۳۴۸۴) حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کے سلام کا جواب ہمیں بھی ایک مرتبہ دے دینا چاہیے اور جو کام بتایا ہے وہ کام کرنا چاہیے، یعنی یہ اذکارکر کے اپنی جنت میں زیادہ سے زیادہ پودے لگانا چاہیے۔ حضرت حکیم الامت ؒ اس حدیث کی روشنی میں لکھتے ہیں: شب معراج میں حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے ہمارے حضورﷺ سے فرمایا تھا: کہ اپنی امت کو ہمارا سلام کہیے گا، اس لیے امت کو حکم ہوا کہ صلاۃ ابراہیم کو نمازمیں داخل کریں اور خارجِ نماز بھی پڑھا کریں۔(زاد السعید: ۵۶۰) (۱۰) حضرت ابو ہریرہ ؓ کا حضرت عیسیؑ کو سلام کہلوانا حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: یقینا حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام حاکمِ عادل اور منصف امام کی حیثیت سے نازل ہوں گے…اور میری قبر پر آئیں گے اور مجھے سلام کریں گے اور میں اُن کے سلام کا جواب دوں گا، حضرت ابوہریرہؓ نے (شاگردوں سے) فرمایا: اے میرے بھتیجو! اگر تم حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کو دیکھو تو کہنا: ابوہریرہؓ آپ کو سلام عرض کرتے ہیں۔(المستدرک للحاکم، رقم: ۴۱۶۲) کوئی سلام پہنچائے تو جواب کیسے دے؟ جب کوئی شخص کسی کا سلام پہنچائے تو وہ شخص مُبَلِّغ(پہنچانے والا) کو جواب سلام میں شریک کرے، اور یوں کہے: علیک وعلیہ السلام؛چناں چہ آپﷺ کا یہی معمول تھا، ایک صاحب نے اپنے والدکا سلام پہنچایا تو آپ نے یوں جواب دیا: علیک وعلیہ السلام۔ (ابوداؤد:۵۲۳۱، فی الأدب) ویستحب أن یرد علی المُبلغ أیضا: فیقول: وعلیک وعلیہ ا لسلام۔ (رد المحتار:۹؍۵۹۵) جواب فی الفور دینا چاہیے ملاقات کے وقت سلام کا جواب دینا واجب ہے اور یہ جواب فوراً دینا ضروری ہے اور جواب میں بلا وجہ تاخیر مکروہ تحریمی ہے،ایسے ہی اگر غیر موجود شخص کا کوئی سلام لائے یا خط ودرخواست یاکسی بھی چیز میں سلام لکھ کر کوئی بھیجے تو فی الفور جواب دینا واجب ہے۔ ( شامی:۹؍۵۹۳، عمدۃ القاری:۱۵؍۳۴۶) تکملہ فتح الملھم میں ہے: