اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) دوسری حدیث حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرشتے ایسے ہیں جو (زمین میں) پھرتے رہتے ہیں، اور میری امت کی طرف سے مجھے سلام پہنچاتے ہیں۔(نسائی بحوالہ فضائل درود:۱۷) تشریح: ’’میری امت کی طرف سے مجھے سلام پہنچاتے ہیں‘‘ آں حضرتﷺ نے یہ بات گویا خاص طور پر اس امتی کے حق میں فرمائی ہے جو مزار شریف (روضہ اقدس) سے جسمانی طور پر دور ہے، جو امتی مدینہ میں مزار شریف پر حاضر ہو کر سلام پیش کرتا ہے، اس کا سلام آںحضرتﷺ بلا واسطہ خود سنتے ہیں، فرشتوں کو پہنچانے کی احتیاج نہیں ہوتی، اِس وضاحت کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ حدیث میں ایک تو آں حضرتﷺ کی حیات دائمی کی طرف اشارہ ہے، دوسرے اس طرف اشارہ ہے کہ آں حضرتﷺ اپنی امت کی طرف سے سلام پہنچنے پر خوش ہوتے ہیں، اور تیسرے اس طرف بھی اشارہ ہے کہ جو بھی امتی آں حضرتﷺ پر سلام بھیجتا ہے، اس کا وہ سلام ضرور قبول ہوتا ہے، یعنی فرشتے اُس سلام کو قبول کرتے ہیں اور آں حضرتﷺ تک لے جاتے ہیں اور پھر آں حضرتﷺ اُس امتی کے سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، جو آپ پر سلام بھیجتا ہے، نیز ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ فرشتے جب کسی امتی کا سلام آں حضرتﷺ تک پہنچاتے ہیں تواُس امتی کا نام لیتے ہیںمثلا: یا رسول اللہ! محمد قطب ا لدین بن محی الدین، خدمت با برکت میں سلام عرض کرتا ہے(یا مثلا محمد تبریز عالم بن فقیر محمد سلیمان، خدمت اقدس میں سلام عرض کرتا ہے)(مظاہر حق جدید:۱؍۷۴۳) (۳) تیسری حدیث ارشاد فرمایارسول اللہﷺ نے کہ میں حضرت جبرئیل علیہ السلام سے ملا انہوں نے مجھ کو خوش خبری سنائی کہ پروردگارِ عالم فرماتے ہیں: کہ جو شخص آپ پر درود بھیجے گا، میں اُس پر رحمت بھیجوں گا، اور جو شخص آپ پر سلام پڑھے گا، میں اُس پر سلامتی نازل کروں گا، میں نے یہ سن کر سجدۂ شکر ادا کیا۔(القول البدیع، الباب الثانی:۱؍۱۱۱) تشریح: جو آدمی حضورﷺ پر سلام پڑھے گا اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلامتی کا نزول ہوگا، ظاہر سی بات ہے، سلامتی کا جو وسیع مفہوم ہے: یعنی جلبِ منفعت اور دفع مضرت اگر وہ کسی امتی کو حاصل ہوجائے تو اس کے نصیبہ ور ہونے میں کیاشبہ ہے؟ دورد وسلام کی حکمتیں پہلی حکمت - -- عقیدۂ توحید کی حفاظت، درود شریف دین کو تحریف سے بچاتا ہے، اُس سے شرک کی جڑ کٹتی ہے، درود (وسلام) بھیجنے سے یہ بات ذہن نشیں ہوتی ہے کہ سید کائناتﷺ بھی اللہ کی رحمت وعنایت اور نظر وکرم کے محتاج ہیں، اور محتاج ہستی بے نیاز ذات کی شریک وسہیم نہیں ہوسکتی۔ دوسری حکمت - -- دعاؤں میں قبولیت کی صلاحیت پیدا کرنا ۔ تیسری حکمت - -- نبیﷺ سے قربِ منزلت۔