اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حصکفیؒ کی عبارت کی شرح میں لکھتے ہیں: خاص طور سے نمازوں کے بعد مصافحہ پر مواظبت یہ سبب ہوسکتا ہے اس امر کا کہ کم پڑھے لکھے لوگ سمجھیں گے کہ فجروعصرکے بعد مصافحہ کرنا مسنون ہے اور دوسرے اوقات کے مقابلہ میں اس وقت مصافحہ کرنا زیادہ خصوصیت وفضیلت کا باعث ہے؛حالاں کہ اِن اوقات میں سلف سے مصافحہ پر مواظبت والتزام کہیں منقول نہیں ہے۔ آگے علامہؒ نے ملتقط نامی کتاب کے حوالے سے لکھا ہے: (۱) الاذکار میں ابو محمد عبد السلام ؒہے، یعنی ابن کا لفظ نہیں ہے، الأذکار للنووی:۳۰۴۔ أنہ تکرہ المصافحۃ بعد أداء الصلاۃ بکل حال؛ لأن الصحابۃ رضي اللہ تعالیٰ عنہم ما صافحوا بعد أداء الصلاۃ، ولأنہا من سنن الروافض۔ (شامی:۷؍۵۴۷) یعنی نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا بہر حال مکروہ ہے؛ کیوں کہ صحابہ کرام میں اس کا معمول نہیں تھا؛ بلکہ یہ تو روافض کا طریقہ ہے ۔ آگے علامہؒ نے صاحب تبیین المحارم کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوںنے شافعیہ سے نقل کیا ہے: أنہا بدعۃ مکروہۃ لا أصل لہا في الشرع، وإنہ ینبہ فاعلہا أولاً ویعزر ثانیاً۔ (ایضاً) یعنی فجر وعصر کے بعد مصافحہ کرنے والے کو پہلے سمجھا یا جائے گا؛ اگر سمجھ گیا تو ٹھیک ہے؛ ورنہ سزادی جائے گی - پھر علامہ ابن الحاج مالکیؒ کا قول نقل کیا ہے: إنہا من البدع، وموضع المصافحۃ في الشرع، إنما ہو عند لقاء المسلم لأخیہ لا في أدبار الصلوات، فحیث وضعہا الشرع یضعہا، فینہی عن ذلک ویزجر فاعلہ لما أتی بہ من خلاف السنۃ۔ (ایضا) یعنی نمازں کے بعد مصافحہ بدعت ہے؛لہٰذا جس جگہ شریعت نے مصافحہ کو مشروع کیا ہے وہیں مصافحہ کیا جائے اور جو اس کے خلاف کرے اُس کو سمجھایا بجھایا جائے اور اسلامی ملک ہو تو گوش مالی بھی کی جائے۔ خلاصہ: ان تصریحات سے معلوم ہوا کہ بعض نمازوں کے بعد خصوصی طور پر مصافحہ کرنے کے سلسلے میں اہل علم کی آراء مختلف ہیں، دلائل کی روشنی میں آپ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ سنت کے قریب بات کیا ہے؟ مفتی کفایت اللہ صاحبؒ لکھتے ہیں: ہاں نمازِ فجر کے بعد مصافحہ کرنے کا طریقہ آں حضرتﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں نہیں تھا اور اس کا رواج دینا اور التزام بدعت ہے۔(کفایت المفتی:۹؍۹۲) ایک متوازن رائے مذکورہ دونوں اوقات میں لوگوں کا مصافحہ کرنا مشروع ومستحب طریقے پر نہیں ہے؛ کیوں کہ مسنون مصافحہ کا وقت، آغازِ ملاقات ہے، (یہ کیا بات ہوئی) ان نمازوں میں لوگ بغیر مصافحہ کے ایک دوسرے سے ملتے ہیں، گفتگو کرتے ہیں، علمی مذاکرہ کرتے ہیں(اور خیر خیریت معلوم کرتے ہیں) اور اس میں پانچ دس منٹ تو گذر ہی جاتے ہیں، بعض دفعہ خاصا وقت گذر جاتا ہے، پھر جب نماز پوری ہوگئی وہی لوگ ایک