اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طوالت ایک مجبوری ہے؛البتہ یہ بات ضرور لکھنا چاہیے: سبحان اللہ کیسی ذرا ذرا سی باتوں کی رعایت فرمائی ہے اور یہ معجزہ ہے حضورﷺ کا کہ باجوداتنے مشاغل کثیرہ کے پھر بھی آپ نے مُعاشرت کے دقیق سے دقیق اُمور کو بھی نظر انداز نہیں فرمایا، کیا بدون نبوت کے ایسا ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔(اشرف الجواب: ۴؍۴۵۷) پیچھے سے اچانک سلام کردینا اگر کوئی شخص ٹہلتے ہوئے قرآن کی تلاوت کررہا ہو اورَ ادو وظائف میں مشغول ہو یاتسبیح پڑھ رہا ہو تو پیچھے سے اچانک سلام نہیں کرنا چاہیے، خلل تو ہوتا ہی ہے، بعض دفعہ انسان گھبرا بھی جاتا ہے، مولف نے اپنے کئی اساتذہ کو ایسے سلام کرنے والے کو تنبیہ کرتے ہوئے دیکھا ہے، مذکورہ حدیث کی روشنی میں یہ ممانعت، بالکل صحیح ہے۔ اپنے گھر میں آنے کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: فَإِذَا دَخَلْتُم بُیُوتاً فَسَلِّمُوا عَلَی أَنفُسِکُمْ تَحِیَّۃً مِّنْ عِندِ اللَّہِ مُبَارَکَۃً طَیِّبَۃً۔(النور:۱ ۶) جب تم اپنے گھروں میں داخل ہونے لگو، تو اپنے لوگوں کو (یعنی وہاں جو ہوں اُن کو ) سلام کرلیا کرو (جوکہ) دعاکے طور پر (ہے) اور جو خدا کی طرف سے متعین ہے۔ اِس آیت میں گھریلو معاشرت او رطرزِ معاشرت کی جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ آمدورفت پر اہل خانہ کو سلام کرنا چاہیے، محبت وتعلق میں کمی ہو تو اضافہ ہوتا ہے ،اور محبت وتعلق پہلے سے ہو تواُس میں دوام اور پائیداری پیدا ہوتی ہے؛ لہٰذا گھر میں داخل ہونے کا ادب یہی ہے کہ جب گھر میں داخل ہو تو گھر میں جو لوگ ہوں، اُن کو سلام کرنا چاہیے، حضورﷺ کا ایسا ہی معمول تھا اور جس وقت رسول اللہﷺ کے پاس فرشتوں کی یا حضرت جبرئیلؒ کی آمد ہوتی تھی تووہ بھی آپ کی خدمت عالیہ میں سلام کر کے آداب بجالاتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ، حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہاکے ولیمے والی حدیث میں بیان کرتے ہیں : چناں چہ رسول اللہﷺ نکلے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے کی جانب تشریف لے گئے، تو کہا: السلام علیکم أہل البیت ورحمۃ اللہ (یعنی سلام کیا) انہوں نے وعلیک السلام ورحمۃ للہ سے جواب دیا۔(مسلم: ۱۴۲۸، النکاح) حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے :کہ حضورﷺ نے فرمایا: بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں سے ملو تو سلام کر لیا کرو، وہ سلام تم پر اور تمہارے گھر والوں پر خیر وبھلائی کا سبب ہوگا۔(ترمذی: ۲۶۹۸) الفقہ ا لاسلامی میں ہے: جب کوئی اپنے گھر میں جائے تو گھر میں اپنا دایاں پاؤں رکھے اور یہ دعا پڑھے اللہُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ خَیْرَالْمَوْلَجِِ، وخَیْرَ المَخْرَجِ بِاسْمِ اللہِ وَلَجنا، باسمِ اللہِ خَرَجْنَا، وعَلَی اللہِ رَبَّنَا تَوَ کَّلْنَا، پھرگھر والوں کو سلام کرے۔ (۴؍۲۶۸۶)