اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاں سفر رفت وبدن اندر قیام ٭ وقت رجعت زاں سبب گوید سلام (روح سفر کو گئی اور بدن مقیم رہا؛ اِسی وجہ سے واپسی کے وقت سلام کہتا ہے) اِسی لیے فقہاء نے لکھا ہے: کہ داہنے سلام میں داہنی طرف کے فرشتوں اور نمازیوں کی اور بائیں طرف کے سلام میں بائیں طرف والوں کی اور امام بالکل سامنے ہو تو دونوں میں؛ ورنہ جس طرف ہو اُس طرف کے سلام میں نیت کرے۔(احکام اسلام عقل کی نظر میں:۹۷ تا ۱۰۰) نماز میں حضور(ﷺ) کو سلام کرنے کی حقیقت -- ایک اہم اور نفیس بحث عبادات فقط اللہ جَلَّ شانہ ہی کا حق ہے، کسی قسم کی عبادت میں اُس کا کوئی شریک نہیں، اللہ تعالیٰ اس بات سے غنی ہیں کہ کوئی اُن کا شریک اور ساجھی ہو، یہ حاصل ہے التحیات للہ کا پھر اس سے آگے ہے، السلام علیک أیہا النبي ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الخاِس کی حقیقت یہ ہے کہ قاعدہ کی بات ہے، ہر محسن اور مُربّی کی محبت کا جوش انسان کے دل میں فطرۃً پیدا ہوتا ہے، اور ظاہر ہے کہ رسول اللہﷺ کے ہم پر کیسے کیسے احسانات ہیں ،وہی ہیں جن کے ذریعہ سے ہم نے خدا کو جانا پہچانا، وہی ہیں جن کے ذریعہ سے ہمیں خدا کے اوامر ونواہی اور اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کی راہیں معلوم ہوئیں، وہی ہیں جن کے ذریعہ سے خدا کی عبادت کااعلیٰ طریقہ یعنی اذان اور نماز ہمیں میسرہیں اور جن کی ذریعہ سے لا إلٰہ إلا اللّٰہ کی پوری حقیقت ہم پر منکشف ہوئی… ممکن تھا جس طرح سے اور قوموں نے اپنے محسنوں اور نبیوں کو؛ بوجہ اُن کے احسانات کثیرہ کے، غلطی سے خدا بنالیا اور توحید کی تعلیمات کو بھلا دیا، اور نبی کو معبود مان لیا، یہ خدشہ ہم مسلمانوں میں بھی تھا؛ مگر اللہ نے اپنے فضل وکرم سے اِس امت کو اِس ابتلاء سے بچالیااورلا إلٰہ إلا اللّٰہکے ساتھ محمدا عبدہ ورسولہکو جوڑ کر مسلمانوں کو شرک سے بچالیا؛ بلکہ اسی باریک حکمت کے لیے آں حضرتﷺ کی قبر بھی مدینہ منورہ میں بنوائی؛کیوںاگر مکہ میں آپ کی قبر ہوتی تو ممکن تھا کہ کسی کے دل میں خیالِ پرستش آجاتا یا کم از کم مخالفینِ اسلام اِس پر اعتراض کرتے؛ کیوں کہ قبر شریف اگر مکے میں ہوتی او رلوگ کعبہ کی طرف دور دراز سے نماز پڑھتے، تو دشمن تہمت تراش سکتے تھے کہ یہ نبی کی عبادت کرتے ہیں؛ مگر اب مدینہ میں قبر ہونے سے جو لوگ مکہ میں جانب ِشمال سے جانب ِجنوب منہ کر کے نماز ادا کرتے ہیں تو اُن کی پیٹھ آں حضرتﷺ کی قبر مبارک کی طرف ہوتی ہے، اِس طرح ہم شرک اور اُس کے وہم وگمان سے محفوظ ہوگئے، مگر محسن سے محبت کرنا اور گرویدۂ احسان ہونا انسان کی فطرت کا تقاضا تھا، اِس واسطے اِس کی ایک راہ کھول دی کہ ہم آپ کے لیے دعا کیاکریں ،اور اِس طرح سے آں حضرتﷺ کے مدارج میں ترقی ہوا کرے؛ چناں چہ ہر مسلمان نماز میں آں حضرتﷺ کے واسطے السلام علیک أیہا النبي و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کا پاک تحیہ (سلام کا تحفہ) پیش کرتا ہے اور دردِ دل سے شکر گزار ہو کر گویا کہ آپ کے