اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذریعہ فرض کی رغبت متعین کرنے کے لیے مشروع کی گئی ہے، یعنی دو رکعتیں پڑھنے سے فرض کی رغبت محسوس ہوکر سامنے آجائے گی۔ تیسری وجہ: یہ ہے کہ یہ مسجد کے احترام کے لیے ہے، مسجد کو اللہ تعالیٰ سے ایک خاص نسبت ہے اور اِسی وجہ سے اِس کو خانہ خدا کہتے ہیں، پس اِس کا یہ حق ہے کہ اس کا احترام کیا جائے اور تحیۃ المسجد اسی حق کی ادائیگی کے لیے ہے۔(رحمۃ اللہ الواسعہ:۳؍۳۵۳) نوٹ: غالباً اسی تیسری وجہ سے مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری زید مجدہ نے یہ تعبیر نکالی ہے کہ تحیۃ المسجد، رب المسجد کو بندوں کی طرف سے سلام ہے، یہ ایک دل کو لگنے والی اچھی تعبیرہے، فجزاہ اللہ وحفظہ، مولف۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسجد میں آئے تو چاہیے کہ بیٹھنے سے پہلے دورکعت پڑھے۔(ترمذی، رقم: ۳۲۶) قضائے حاجت میں مشغول شخص کو سلام کرنا سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، اللہ کا نام پاک ہے؛ لہٰذا پیشاب، پاخانے اور گندی جگہوں میں سلام کرنا فقہاء احناف کے نزدیک مکروہ ہے؛لہٰذا پیشاب وپاخانہ میں مشغول شخض کو سلام کرنا مکروہ ہے؛ اور اگر کسی نے سلام کردیا تو زبان سے جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ کراہت کے دلائل: حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے مروی ہے: کہ نبی کریمﷺ پیشاب کررہے تھے، (اسی دوران) ایک آدمی آپ کے پاس سے گذرا فسلَّم علیہاُس نے آپ کو سلام کیا، حضورﷺ نے (فراغت کے بعد) اُس سے کہا: جب تم مجھے اِس طرح کی حالت میں دیکھو تو سلام مت کیا کرو فإنک إن فعلتَ ذاک لم أرد علیک اگر تم نے (آئندہ) ایسا کیا تو میں جواب نہیں دوں گا۔ (ابن ماجہ، رقم الحدیث: ۳۵۲) حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: کہ ایک شخص کا گذر حضورﷺ کے پاس سے ہوا آپ اُس وقت پیشاب کرر ہے تھے، اُس شخص نے سلام کیا، حضورﷺ نے جواب نہیںدیا۔(مسلم، رقم: ۸۲۳، باب التیمم) معلوم ہوا کہ قضاء حاجت میں مشغول شخص کو سلام کرنا جائزنہیں ہے، اور سلام کا جواب دینا بھی ضروری نہیں ہے اور جواب نہ دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ قضاء حاجت کے وقت عام گفتگو مکروہ ہے؛ بلکہ ایک حدیث میں اسے اللہ کی ناراضگی کا سبب بتایا گیا ہے۔(۱) تو سلام جو خدا کا نام اور اس کا ذکر ہے وہ تو بدرجہ اولیٰ مکروہ ہوگا۔(بذل المجھود: ۱؍۲۲۱ ) البتہ ایسے وقت میں کوئی سلام کا جواب اپنے دل میں دے دے تو کوئی حرج نہیں، زبان سے منع ہے۔(ہندیہ:۵؍۳۶۶) (۱) ابوداؤد، رقم: ۱۵۔ کیا بے وضو سلام کا جواب دینا مکروہ ہے؟ احناف کے نزدیک حالتِ حدث میں یعنی بے وضو سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا مکروہ نہیں ہے؛ لیکن اس سلسلے میں روایات مختلف ہیں، کچھ سے جواز اور کچھ سے عدمِ جواز معلوم ہوتا ہے۔ حضورﷺ استنجے سے فارغ ہوکر بیر جَمَل کی طرف سے آرہے تھے، آپ مدینے کی ایک گلی سے گذرر ہے تھے کہ ایک شخص نے سلام کیا، آپ نے جواب نہیں