اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوں کہ وہ خدا کے باغی ہیں، عزت واحترام کے جملے کے بھی مستحق نہیں؛ لیکن دعوت وتبلیغ کے پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے، بوقتِ ضرورت دعائیہ جملے کہہ سکتے ہیں، حضورﷺ سے منقول ہے: کہ آپﷺ کو پیاس لگی، ایک یہودی نے آپ کو پانی پلایا تو آپ نے اس کو یہ دعادی جمَّلک اللہ(۱) (الأذکار:۳۶۲) ایک یہودی نے آپﷺ سے دعا کی درخواست کی، تو آپ نے اُسے پوری دعا دی: کَثَّرَ اللہُ مَالَکَ وَوَلَدَک وأَصَحَّ جسمَک وأطَالَ عُمرَک اللہ مال واولاد میں برکت دے اور جسم وجان میں بھی برکت دے۔(ابن ابی شیبہ: ۶؍۱۵۰) یہ سب دعائیں دنیاوی فائدے کے لیے ہیں؛ لہٰذا ایسی دعائیں دے سکتے ہیں، نیز ہدایت کی دعا بھی دے سکتے ہیں، مثلا : ہداک اللہ؛ لیکن مغفرت کی دعا دینا جائز نہیں مثلا یوں کہنا : غَفَرَاللّٰہُ لَکَ۔ اللہ تمہیںمعاف کرے وغیرہ۔ ولا یدعو لہ بالمغفرۃ، ولو دعا بالہدی جاز؛ لأنہ علیہ الصلاۃ والسلام قال: اللہم اہد قومي؛ فإنہم لا یعلمون۔ (تبیین الحقائق:۶؍۳۰) ولا بأس بالدعاء بما یصلحہ في دنیاہ۔ (التفسیرات الأحمدیۃ:۲۷۲) (۱) المصنف میں روایت اس طرح ہے: عن قتادۃ أن یہودیا حلب للنبيﷺ ناقۃ فقال: اللہم جمّلہ، فأسود شعرہ۔ یعنی اللہ اچھا رکھے ؛چناں چہ اس دعا کے نتیجہ میں اس کے سفید بال سیاہ ہوگئے ۔المصنف:۶؍۱۵۰۔ طولِ عمر کی دعا کا مطلب درازیٔ عمر کی دعامثلا: جیتے رہو، اللہ عمر دراز کرے کا مطلب فقہاء نے یہ لکھا ہے: کہ وہ لوگ زیادہ دنوں تک زندہ رہیں گے، تو ٹیکس ادا کریں گے؛ اس لیے مسلمانوں کو فائدہ ہوگا؛ لیکن اب جزیہ اور ٹیکس غیر مسلم نہیں دیتے اور نہ ہی ایسا نظام ہے؛ لہٰذا درازیٔ عمر کی دعا نہ دے، فقہاء نے منع لکھا ہے۔ ولو دعا لہ بطول العمر قیل: لا یجوز؛ لأنہ فیہ التمادي علی الکفر، وقیل: یجوز؛ لأن في طول عمرہ، نفعاً للمسلمین بأداء الجزیۃ؛ فیکون دعاء لہم۔ (تبیین الحقائق:۶؍۳۰) حضرت تھانویؒ کا طرز عمل حضرتؒ کے افادات بنام ’’اسلامی تہذیب‘‘ میں ہے: جب کوئی غیر مسلم سلام کرتا ہے تو میں ’’جناب‘‘کہہ دیتا ہوں، دل میں یہ سمجھ لیتا ہوں کہ جنابت سے مشتق ہے، جس کا مطلب ہے کہ ناپاک؛ کیوں کہ وہ کافی غسل نہیں کرتے۔اور کبھی ’’سلام‘‘ کہہ دیتا ہوں تو یہ ارادہ ہوتا ہے کہ اللہ تم کو کفر سے سلامتی بخشے،…اور اگر غیر مسلم کے سلام کے جواب میں اشارہ ہی کردے تو تب بھی کافی ہے۔(اسلامی تہذیب:۶۶) ایک ہندو ڈاکیہ کا سلام کرنا - ایک لطیفہ