اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے دل میں نرمی پیدا ہوتی ہے، موت یاد آتی ہے، دنیا کی بے ثباتی پر یقین میں پختگی پیدا ہوتی ہے،دینی اخوت ومحبت اور انس ومہربانی کا تعلق صرف زندگی تک محدود نہ رہے؛ بلکہ مرنے کے بعد بھی اس کا اظہار ہونا چاہیے؛ لہٰذا زیارت قبور کو مستحب قرار دیا گیا اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہاں جاکر مُردوں کے لیے رحمت ومغفرت کی دعا کا موقع ملتا ہے، جومُردوں کے لیے ا یک قیمتی تحفہ سے کم نہیں؛ چناں چہ سرکار ِدو عالمﷺکا جنت البقیع تشریف لے جانا اور وہاں کے مُردوں پر سلام پیش کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ اس لیے شریعت نے قبروں پر جانے کے کچھ اداب واحکام بتائے ہیں، اُن میں سرِ فہرست ادب وحکم یہ ہے کہ قبرستان میں داخل ہونے کے بعد، مُردوں کو سلام کرے؛ کیوں کہ میت کی زیارت، اُس کی زندگی میں ملاقات کی طرح ہے، جیسے زندگی میں بوقتِ ملاقات، سلام کیا جاتا ہے، مرنے کے بعد بھی ویسے ہی سلام کرنا چاہیے؛ چناں چہ حضورﷺ سے سلام کے کئی طریقے مروی ہیں: (۱) حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے: کہ جب آپ قبرستان تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے۔ السلامُ علَیکُم دارَ قَومٍ مُؤمِنِیْنَ وَإنَّا إنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ۔(ابوداؤد، رقم:۳۲۳۷) (۲) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: کہ ایک مرتبہ حضورﷺ مدینے کے قبرستان سے گذرے تو آپ قبروں کی طرف روئے مبارک کر کے متوجہ ہوئے اور فرمایا : ’’السلام علیکم یَا أہلَ القُبُوْرِ، یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُم وَأَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالأَثَرِ۔(ترمذی:۱۰۵۹، ما یقول الرجل إذا دخل المقابر) فائدہ: معلوم ہوا کہ جیسے زندوں کو السلام علیکم کہا جاتا ہے، ویسے ہی مُردوں کو مخاطب کر کے السلام علیکم کہنا چاہیے؛ البتہ کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ السلام علیکم زندوں کو کہا جائے اور مُردوں کو علیکم السلام کے ذریعہ سلام کیا جائے؛ کیوں کہ وہ مخاطب بنائے جانے کے اہل نہیں ہیں، ملا علی قاریؒ لکھتے ہیں: اس دلیل کا بُطلان بالکل ظاہر ہے؛ کیوں کہ مخاطب ہونے کے اعتبار سے علیکمکی تقدیم وتاخیر کے درمیان کوئی فرق ہی نہیں ہے۔ مفتی سعید احمدصاحب زیدہ مجدہ لکھتے ہیں: اَموات کی زیارت پر اَحیاء (زندوں) کی زیارت کے ا حکام جاری کیے گئے ہیں؛ پس جس طرح زندوں سے ملاقات ہوتی ہے تواُن کی طرف منہ کر کے سب سے پہلے سلام کیا جاتا ہے، اُسی طرح اَموات کے ساتھ کیاجاتا ہے۔(رحمۃ اللہ الواسعہ:۳؍۶۹۵) کیا مُردے سلام سنتے ہیں اوراُس کا جواب دیتے ہیں؟ چند روایتیں پڑھیے: (۱) کوئی انسان ایسا نہیں ہے جو اپنے اس مسلمان بھائی کی قبر کے پاس سے گذرے، جس سے دنیا میں شنا سائی تھی پھر اُسے سلام کرے؛ مگر اللہ تعالیٰ اُس کی روح لوٹا دیتے ہیں تو وہ سلام کا جواب دیتا ہے۔ (۲) حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی زیارت