اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یمن سے آنے سے پہلے بھی صحابہ ؓکے درمیان مصافحہ کا رواج تھا۔ کتب مولانا محمد یحییٰ المرحوم: قولہ: وہم أول من جاء بالمصافحۃ أي بالکثرۃ والشیوع، وإلا فکانت المصافحۃ فیہم قبل الإتیان من أہل الیمن۔ (بذل المجھود:۱۳؍۵۹۷) آدابِ ملاقات جب ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان سے ملاقات ہو تو سب سے پہلے سلام کرنا چاہیے، یہ تحیۃ الاسلام ہے، یعنی ہر مسلمان پر لازم ہے کہ دوسرے مسلمان کو سلامتی کی دعا دے، خواہ اُس کو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو، بس اتنا معلوم ہونا چاہیے کہ وہ مسلمان ہے، پھر اگر معرفت یا عقیدت ہے تو سلام کے بعد مصافحہ بھی کرنا چاہیے اور یہ تحیۃ المعرفۃ ہے،اِس سے سلام کی تکمیل ہوتی ہے ۔ (تحفۃ الالمعی:۶؍۵۰۲) مصافحہ ذریعہ مغفرت ہے (۱) حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جو بھی دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں پھر وہ مصافحہ کرتے ہیں تو دونوں کے جدا ہونے سے پہلے دونوں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔(ابوداؤد، رقم: ۵۲۱۲، باب فی المصافحۃ) تشریح: اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ ملاقات کے وقت سلام کے بعد؛اگر فرصت ہو تو مصافحہ کرنا چاہیے،مصافحہ اُن اعمالِ صالحہ میں سے ہے، جن سے صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں، ہر انسان سے چھوٹی موٹی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، اللہ کا یہ کریمانہ قانون ہے کہ اُس نے صغائر کی معافی کے لیے آسان راہیں بتادی ہیں، دوسری طرف مصافحہ کرنے سے محبت ومودت اور فرحت وسرور اور پائیدار زندگی نصیب ہوتی ہے، وحشت ونفرت اور قطعِ تعلق کا قلعہ قمع ہوجاتا ہے، اوپر حدیث میں جو یہ کہا گیا کہ دونوں کے جدا ہونے سے پہلے دونوں کی مغفرت کردی جاتی ہے، تو جدائیگی سے مرا د جسمانی جدائی بھی ہو سکتی ہے کہ دونوں جب اپنی اپنی راہ لے لیتے ہیں تو ان کی مغفرت کردی جاتی ہے، اور جدائی سے مراد مصافحہ سے فراغت بھی ہوسکتی ہے یعنی مغفرت کے لیے مجلس کا بدلنا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ اُسی مجلس میں جب دونوں مصافحہ سے فارغ ہوجاتے ہیں تو اُن کی مغفرت کردی جاتی ہے۔(مرقاۃ: ۹؍۷۵) چنانچہ اس دوسرے قول کی تائید اِس روایت سے ہوتی ہے: عن أبي أمامۃ أن رسول اللہﷺ قال: إذا تصافح المسلمان لم تفرق أکفہما حتی یغفرلہما۔ (المعجم الکبیر:۸۰۸۶) اورمغفرت کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان بشاشت، باہمی محبت وملاطفت اور ذکر ِالہٰی کی اشاعت رب العالمین کو پسند ہے؛اس لیے مصافحہ کرنے والے مغفرت کے حقدار ہوتے ہیں۔(رحمۃ اللہ الواسعۃ: ۴؍۳۶۶) (۲) حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب دو مسلمان آپس میں ملیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں اور بخشش چاہیں تو اُن دونوں کو بخش دیاجاتا ہے۔ (ابوداؤد:۵۲۱۱، باب فی المصافحۃ) تشریح: اوپر والی روایت سے معلوم ہوا کہ مغفرت کا سبب صرف مصافحہ ہے؛ لیکن