اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یکسانیت کا فلسفہ اور اُس کی تاثیر دیکھنی ہو تو سیرتِ رسول کا مطالعہ کیا کیجیے، آج کردار وگفتار کا تضاد ہی اصلاحِ معاشرہ اور اصلاحِ امت کے لیے سدِّ راہ بنا ہوا ہے، کاش ہم اِسے سمجھتے اور اوروں کو سمجھا پاتے۔ مصافحہ کے وقت مسکرانا نناوے رحمتوں کا باعث انسان، انسان کے بغیر زندگی نہیں بسر کرسکتا، ہر انسان کو دوسرے انسان کی ضرورت پڑتی ہے، یہ بات تجربہ اور مشاہدہ کی ہے کہ نفرت وعداوت اور چہرے کی بے رخی اور بے توجہی کے آثار بنے بنائے کام بگاڑ دیتے ہیں؛ جب کہ چہرے کی بشاشت ومسکراہٹ اور چہرے کی شادابی بگڑے کام بنادیتی ہے، اور یہ شادابی اگر ایک مسلمان کے دل میں فرحت وانبساط کی کلیاں کھلادے تو ایسی شادابی کے بدلے رب کائنات خوش ہو کر، بندے کو اپنی رحمت ومغفرت سے نوازتے ہیں، اِسی کی ترغیب وتحریص کے لیے نبی کریمﷺ نے یہ ارشاد فرمایا ہے: جب دو مسلمانوں کی ملاقات ہوتی ہے پھر دونوں سلام ومصافحہ کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ دونوں کے درمیان سورحمتیں نازل فرماتے ہیں، ننانوے رحمتیں اُس کے لیے ہوتی ہیں، جو اپنے بھائی کے حق میں زیادہ حسنِ سلوک کرنے والا اور زیادہ بشاشت ومسکراہٹ کا اظہار کرنے والا ہو۔(الترغیب والترہیب:۳؍۳۳) سلام ومصافحہ سے چھوٹے چھوٹے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں حضرت سلمان فارسیؓ سے مروی ہے: کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان اپنے بھائی سے ملاقات کرتا ہے پھر (مصافحہ کے لیے) اُس کا ہاتھ پکڑتا ہے تو (اُس مصافحہ کی برکت سے) دونوں کے صغیرہ گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں ،جیسے سخت اور تیز آندھی کے وقت، سوکھے ہوئے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں، اورانہیں بخش دیا جاتا ہے؛ اگر چہ ان کے صغیرہ گناہ سمندر کے جھاگ کی مانند ہوں۔(الترغیب:۳؍۴۳۴) یعنی اخلاص کے ساتھ مصافحہ کرنا، مکمل طور پر گناہ صغیرہ سے معافی کا ذریعہ ہے اور کبیرہ گناہ توبہ سے معاف ہوں گے، اور کیاعجب کہ جب صغیرہ گناہ معاف ہوجائیں تو کبیرہ گناہوں سے تو بہ کی توفیق ملنے لگے، اور انسان اللہ کا مقرب بندہ بن جائے۔ مصافحہ کا صحیح اور مسنون طریقہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ اللہ کے نبیﷺ نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملیں تو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑیں یعنی مصافحہ کریں تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ دونوں کی دعا میں حاضر ہوں اور دونوں کو جدانہ کریں؛ یہاں تک کہ دونوں کو بخش دیں۔ (الترغیب:۳؍۴۳۲) مصافحہ سے گناہ مٹ جاتے ہیں، اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں: سب سے پہلے تو سلام کیا جائے پھر مصافحہ کیا جائے اور مصافحہ کے ساتھ ہر ایک زور سے ’’یغفر اللہ لنا ولکم‘‘ پڑھے، یعنی اللہ آپ کی اور ہماری مغفرت فرمائیں، پھر مزاج پُرسی کے وقت دونوں اللہ کی تعریف کریں اورہرحال میں اللہ کا شکر بجا لائیں؛اگر ہمارا مصافحہ